انٹرنیشنل ڈیسک: سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور بڑا قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ اب جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے جب روبوٹ بھی انسانوں کی طرح حاملہ ہوں گے اور بچوں کو جنم دے سکیں گے ۔ چینی سائنسدان ایک ایسے ہیومنائیڈ حاملہ روبوٹ پر کام کر رہے ہیں جو مصنوعی بچہ دانی کی مدد سے جنین (حمل ) کو پوری زندگی دے گا۔

کیسے کام کرے گا یہ انوکھا روبوٹ؟
یہ پروجیکٹ سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ژانگ کیفینگ کی قیادت میں چلایا جا رہا ہے۔ انسان نما روبوٹ کے معدے کے اندر مصنوعی بچہ دانی نصب کی جائے گی۔ یہ بچہ دانی مصنوعی ایمنیوٹک فلوئڈ( سیال )سے بھری ہوگی جو بچے کی نشوونما کے لیے بالکل انسانی رحم جیسا ماحول فراہم کرے گی۔ بچے کو ایک خاص ٹیوب کے ذریعے غذائیت اسی طرح ملے گی جیسے نال قدرتی رحم میں ملتی ہے۔

ڈاکٹر ژانگ کے مطابق یہ کوئی نیا تجربہ نہیں ہے۔ چند سال قبل سائنس دانوں نے 'بائیو بیگ' نامی مصنوعی رحم میں قبل از وقت بچے کی پرورش کی تھی۔ اب ان کی ٹیم اسی ٹیکنالوجی کو انسان نما روبوٹس تک لے جا رہی ہے۔

اگلے سال تک آ سکتا ہے پروٹوٹائپ
رپورٹس کے مطابق اس پریگنیسنی روبوٹ کا پہلا پروٹو ٹائپ اگلے سال تک تیار ہو سکتا ہے اور اس کی تخمینہ لاگت 1 لاکھ یوآن (تقریبا 12.96 لاکھ روپے)ہوگی۔
یہ انقلابی دریافت بہت سے اخلاقی اور سماجی سوالات کو بھی جنم دے رہی ہے۔ کیا معاشرہ روبوٹ سے پیدا ہونے والے بچوں کو قبول کرے گا؟ کیا انہیں قانونی طور پر انسانوں جیسا درجہ دیا جائے گا؟ اس معاملے پر چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کی حکومت سے بھی بات چیت شروع ہو گئی ہے تاکہ اس کے لیے قانونی ڈھانچہ تیار کیا جا سکے۔