نیشنل ڈیسک:قومی سکیورٹی صلاحکار اجیت ڈوبھال نے شمال مغربی دہلی کے تشدد متاثرہ علاقوں کا لگاتار دو دن دورا کر کے حالات کا خود جائزہ لیا ، وزیر اعظم کو اس کی جانکاری دی اور کارروئی رپورٹ سونپی۔ڈوبھال کے اس دورے نے متعدد اٹکلوں کو ہوا دی ۔پہلا ردعمل یہ تھا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی امت شاہ سے دوریاں بڑھنے کی شروعات ہے ۔شاہ گزشتہ سال جون میں وزیر داخلہ بنائے گئے تھے ۔ کہا جا رہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )لائے جانے کے بعدشاہ نے جس طریقے سے معاملے کو سنبھالا ، شاہین باغ میں حالات سمجھنے میں ناکامی اور اس کے بعد شروع ہوئے تشدد نے مودی ۔شاہ میں اختلاف پیدا کیا۔
مودی اور ڈوبھال پرانے کھلاڑی ہیں اور شاہ کے مقابلے ان کا تجربہ اور عمر بھی زیادہ ہے ۔ تشدد سے متاثرہ علاقوںکا دورہ کرنے کے دوران ڈوبھال نے ایک جگہ لوگوں سے کہا تھا کہ وہ یہاں وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ کے احکام پر آئے ہیںلیکن انہوں نے ایسا اس لئے کہا تاکہ کسی طرح کا سیاسی مدعا شروع نہ ہو جائے۔ وسیع بحث کے بعد وزیر اعظم نے اجیت ڈوبھال کوچنا ۔
شاہین باغ میں مظاہر ہ کر رہی عورتوں کا کہنا تھا کہ کوئی آئے اور انہیں ان کے سوالوں کے جوابات دے لیکن کوئی نہیں گیا اور سرکار نے بھی کسی کو نہیں بھیجا ۔ نہ تو ایل جی انل بیجل اور نہ ہی کوئی بھاجپا رکن پارلیمنٹ شاہیں باغ میں مظاہرین سے ملنے گیا ۔ یہ حالات ہاتھ سے پھسل گئے اور جعفرآباد تشدد شروع ہو گئے تو وزیر اعظم نے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے ڈوبھا ل کو وہاں بھیجا جبکہ شاہ نے حالات کی نگرانی کی ۔
حالات کو ٹھیک طرح سے نہ سنبھال پانے کی وجہ سے امیولیہ پٹنائیک کو ہٹا کر نئے پولیس کمشنر ایس این شریواستو کو لایا گیا ۔ اس بات پربھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل انل بیجل جمعہ کو گڑبڑ ی تھمنے کے بعد تشدد سے متاثر ہ علاقوں میں گئے۔