بیجنگ: چین میں مکمل طور پر خودکار یعنی "روبوٹک فیکٹریوں" نے دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کو حیران کر دیا ہے۔ مغربی آٹوموبائل اور گرین انرجی کمپنیوں کے سینئر افسران نے چین کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ انہوں نے ایسی "ڈارک فیکٹریاں" (Dark Factories) دیکھی ہیں، جہاں کوئی انسان نہیں، صرف روبوٹ کام کر رہے ہیں، بغیر روشنی، بغیر کسی وقفے کے۔ فورڈ کمپنی کے افسران نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے اس تکنیکی دوڑ میں تیزی نہیں دکھائی تو امریکی صنعت کا کوئی مستقبل نہیں رہے گا۔ وہیں، فورٹیسکیو گروپ کے ارب پتی بانی اینڈریو فاریسٹ نے کہا کہ انہوں نے چین کا دورہ کرنے کے بعد اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی منصوبہ بندی روک دی ہے۔
https://x.com/MarioNawfal/status/1978324961631900152
ان کے الفاظ میں - وہاں کوئی انسان نہیں ہے، سب کچھ روبوٹک ہے۔ ماہرین کے مطابق، چین کا یہ قدم صرف منافع بڑھانے کے لیے نہیں، بلکہ کم ہوتی ہوئی افرادی قوت سے نمٹنے کی حکمت عملی ہے۔ ملک کی بزرگ آبادی بڑھ رہی ہے اور نوجوانوں کی تعداد گھٹ رہی ہے، ایسے میں مکمل طور پر روبوٹ پر مبنی پیداواری ماڈل چین کی صنعتی مجبوری بن گیا ہے۔ یہ منظر مغربی ممالک کے لیے ایک وارننگ ہے کہ اگر وہ تکنیکی خودکاری کی رفتار نہیں پکڑ پائے، تو آنے والی دہائی میں ایشیائی فیکٹریاں ہی عالمی پیداوار کا مرکز بن جائیں گی۔