نیشنل ڈیسک: ایران، یعنی قدیم فارس، دنیا کے قدیم اور خوشحال ترین خطوں میں سے ایک رہا ہے۔ اس کا جغرافیائی محل وقوع ایسا ہے کہ یہ صدیوں سے حملہ آوروں کی نظروں میں ہے۔ عربوں کے حملے ہوں، منگولوں کی تباہی ہو یا موجودہ دور میں اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ تصادم، ایران مسلسل جنگ کے سائے میں ہے۔ قدیم زمانے میں ایران کو فارس کہا جاتا تھا۔ یہ علاقہ نہ صرف تجارت اور ثقافت کے لیے اہم تھا بلکہ سٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی بہت اہم تھا۔ فارس اتنا خوشحال تھا کہ کئی بار مختلف سلطنتیں اس کی سرزمین پر قبضہ کرنے آئیں۔ نتیجہ؟ جنگ، حکومت کی تبدیلی اور نسل کشی۔ ساتویں صدی میں ایران میں ساسانی سلطنت کا غلبہ تھا۔ لیکن اس دوران عربوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ کئی جنگوں کے بعد ساسانی حکومت ختم ہوئی اور ایران میں اسلام کا آغاز ہوا۔ یہ وہ دور تھا جب فارسی معاشرے میں شیعہ برادری نے جنم لیا اور روایتی فارسی ثقافت کے ساتھ اسلامی سوچ کا امتزاج شروع ہوا۔
ترکوں کا داخلہ اور ان کا اقتدار پر قبضہ
ترکوں نے گیارہویں اور بارہویں صدی میں ایران پر حملہ کیا۔ ان حملوں کی وجہ سے فارس کی طاقت کو ایک بار پھر دھچکا لگا۔ ترکوں نے یہاں بہت سی لڑائیاں لڑیں اور اقتدار پر قبضہ کیا۔ اس سے ایران کا ثقافتی ڈھانچہ بھی متاثر ہوا لیکن فارسی شناخت پوری طرح مٹ نہ سکی۔
چنگیز خان کی تباہی: شہر خون میں ڈوب گئے
13ویں صدی کے اوائل میں منگول رہنما چنگیز خان نے ایران کی طرف رخ کیا۔ 1219 اور 1260 کے درمیان اس نے ایک کے بعد ایک شہر تباہ کیا۔ لاکھوں انسانوں کا قتل عام کیا گیا، ثقافت کو تباہ کیا گیا اور ایران کا نقشہ خون میں ڈوب گیا ۔ بعد ازاں چنگیز کی اگلی نسل نے اسلام کو تو اپنایا ہی ، ساتھ ہی فارسی ثقافت کو بھی اپنایا اور اسے زندہ رکھا۔
اسلامی انقلاب کے بعد بھی جنگ نہیں رکی
1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب آیا۔ اس انقلاب میں مذہبی رہنما آیت اللہ خمینی مغرب نواز حکومت کو ہٹا کر اقتدار میں آئے۔ لوگوں کو امید تھی کہ اب استحکام آئے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس کے بعد امریکہ اور اسرائیل نے ایران کو ایک خطرے کے طور پر دیکھنا شروع کیا اور تب سے یہ ملک مسلسل عالمی تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات سب سے برے
ایران کے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات اسلامی انقلاب کے بعد سے کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ایران کو بین الاقوامی سطح پر مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، کبھی ایٹمی پروگرام کے نام پر دبائو اور کبھی ڈرون حملوں کا بہانہ بنا کر۔ آج 2025 میں بھی جب امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر ایران پر حملہ کیا تو لگتا ہے جیسے تاریخ خود کو ایک بار پھر دوہرا رہی ہو۔