Latest News

ٹرمپ کے ایک بیان نے ہلا دی دنیا : شیئر بازار میں زبردست گراوٹ، 7 منٹ میں 450 ارب ڈالر کا نقصان

ٹرمپ کے ایک بیان نے ہلا دی دنیا : شیئر بازار میں زبردست گراوٹ، 7 منٹ میں 450 ارب ڈالر کا نقصان

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ایک بیان منگل کے روز امریکی اور عالمی شیئر بازاروں پر بھاری پڑا۔ ان کے بیان کے چند ہی منٹوں کے اندر شیئر بازار میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی، جس سے سرمایہ کاروں کو 450 ارب ڈالر(تقریبا 37 لاکھ کروڑ)کا نقصان ہوا۔

PunjabKesari
ٹرمپ کا چین پر نیا حملہ
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل (Truth Social) پر چین کو لے کر تیکھا بیان دیا۔ انہوں نے کہا: چین جان بوجھ کر امریکہ سے سویابین خریدنے سے انکار کر رہا ہے۔ اس سے ہمارے کسانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم چین کے ساتھ تجارت ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ہمیں چین سے تیل خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں، ہم خود کوکنگ آئل بنائیں گے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے امریکی سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پھیلا دی۔ شیئر مارکیٹ کھلتے ہی ڈاؤ  جونز انڈسٹریل ایوریج (Dow Jones) قریب 600 پوائنٹ تک گر گیا، اور چند ہی منٹوں میں کمپنیوں کے مارکیٹ کیپ سے 450 ارب ڈالر اڑ گئے۔

کیسے متاثر ہوا بازار
ایس اینڈ پی گلوبل (S&P Global) کے اعداد و شمار کے مطابق، چین نے پچھلے سال 2.951 ملین میٹرک ٹن کوکنگ آئل برآمد کیا تھا، جس میں سے 1.267 ملین میٹرک ٹن امریکہ کو ملا تھا۔ ٹرمپ کے بیان سے سرمایہ کاروں کو ڈر ہوا کہ دونوں ممالک کے درمیان سپلائی چین پر اثر پڑے گا، اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھاری اتھل پتھل ہو سکتی ہے۔

PunjabKesari
تجزیہ کاروں کا ردعمل
معاشی ماہرین نے کہا کہ ٹرمپ کے بیان نے بازار میں غیر یقینی صورتحال بڑھا دی ہے۔ امریکن اکنامک اینالسٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ رابرٹ کلارک نے کہا ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹس ہمیشہ بازار پر اثر ڈالتی ہیں، لیکن یہ بیان غیر معمولی طور پر تیکھا تھا۔ سرمایہ کاروں کو ڈر ہے کہ امریکہ-چین تجارتی جنگ دوبارہ بھڑک سکتی ہے۔
مذاکرات کی خبر سے لوٹی تھوڑی راحت
تاہم، بعد میں امریکی تجارتی نمائندہ گریئر نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات طے ہو چکی ہے۔ یہ معلومات سامنے آنے کے بعد شیئر بازار میں تھوڑی راحت لوٹی اور گراوٹ کچھ حد تک سنبھلی۔

https://x.com/Mr_WhiskeyJack/status/1978192892314144860
امریکہ-چین تجارتی جنگ کی تاریخ
امریکہ اور چین کے درمیان برسوں سے تجارتی جنگ چل رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار کے دوران بھی چین پر ٹیرف اور تجارتی پابندیوں کی بوچھار کی تھی۔ حال ہی میں انہوں نے وارننگ دی تھی کہ اگر چین نے امریکی شرائط نہیں مانیں تو نومبر سے 100 فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا۔ اس پر چین نے کہا تھا کہ وہ آخری وقت تک یہ لڑائی جاری رکھے گا۔
زرعی شعبے پر اثر
ٹرمپ کے بیان کا اثر صرف بازار پر ہی نہیں بلکہ امریکی کسانوں پر بھی پڑا۔ سویابین، مکئی اور کینولا جیسے زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اتار چڑھاؤ  دیکھنے کو ملا۔ امریکی زراعتی محکمہ (USDA) کے مطابق، چین امریکی زرعی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے اور اس تجارت کے ٹوٹنے سے امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
عالمی اثر
امریکہ اور چین کے درمیان کسی بھی قسم کا تنا ؤ عالمی معیشت کو جھٹکا دیتا ہے۔ یورپ، ہندوستان ، جاپان اور جنوبی کوریا کے بازاروں میں بھی ہلکی گراوٹ دیکھی گئی۔ خاص طور پر تیل، اسٹیل اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز میں بھاری گراوٹ آئی۔



Comments


Scroll to Top