واشنگٹن: دنیا کو پابندیوں کی سیاست سکھانے والا امریکہ اب خود ہی کالعدم روس سے انڈے خریدنے پر مجبور ہو گیاہے۔ 32 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ نے روس سے انڈے درآمد کیے ہیں۔ آخری بار امریکہ نے روس سے انڈے 1992 میں خریدے تھے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کے مطابق جولائی 2025 میں امریکہ نے روس سے مرغی کے تازہ انڈے خریدے اور اس پر 4 لاکھ 55 ہزار ڈالر خرچ کیے ۔ یعنی امریکہ کو وہ کرنے پر مجبور کیا گیا جو اس نے دوسروں کو کرنے سے ہمیشہ روکا ہے یعنی روس سے درآمد۔
https://x.com/RT_com/status/1963901428251951477
امریکہ کیوں ہوامجبور؟
- 2025 کے اوائل میں، ایویئن فلو امریکہ میں پھیل گیا، جس سے لاکھوں مرغیاں ہلاک ہو گئیں۔
- اس سے ملک میں چکن اور انڈوں کا ذخیرہ بری طرح متاثر ہوا۔
- جنوری-فروری 2025 تک، صورتحال اس قدر بگڑ گئی کہ بہت سی سپر مارکیٹوں نے انڈے خریدنے پر حد لگا دی۔
- فروری تک ایک درجن انڈوں کی قیمت 7 ڈالر (تقریباً 580 روپے) تک پہنچ گئی۔
- جولائی 2025 تک، قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں 16.4 فیصد زیادہ تھیں۔
روس پر عائد پابندیاں: غور طلب ہے کہ امریکہ نے 2022 میں روس یوکرین جنگ کے بعد روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔
- روس کے سنٹرل بینک کے اربوں ڈالر منجمد کر دیے گئے۔
- بڑے روسی بینکوں کو SWIFT سسٹم سے خارج کر دیا گیا۔
- روس سے تیل، گیس، کوئلہ، سمندری مصنوعات اور ہیروں کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی۔
- لیکن اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ وہی امریکہ روس سے انڈے خریدنے کے لیے لائن میں کھڑا نظر آیاہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکہ کی اقتصادی اور غذائی عدم تحفظ کو نمایاں کرتا ہے۔ جس ملک پر امریکہ نے ”سپر پاور پریشر“ ڈالنے کی کوشش کی وہ اب اس سے اپنی ”بنیادی غذائی ضروریات“ پوری کر رہا ہے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی عالمی سپلائی چین کی طاقت اور لچک کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت سمیت کئی ممالک پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ امریکہ کی پابندیوں کی سیاست الٹا جواب دے سکتی ہے۔ اب انڈوں کی اس مثال نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ بھی اپنی ملکی ضروریات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہے۔