National News

امریکی عدالت کا ٹرمپ کوجھٹکا: پاک -بھارت جنگ ٹالنے کا دعویٰ کیا مسترد، جم کر لگائی پھٹکار

امریکی عدالت کا ٹرمپ کوجھٹکا: پاک -بھارت جنگ ٹالنے کا دعویٰ کیا مسترد، جم کر لگائی پھٹکار

واشنگٹن: امریکی تجارتی عدالت، کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے'لبریشن ڈے ٹیرف' کے بارے میں بہت زیادہ چرچے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ٹرمپ نے اپنے آئینی حقوق کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے درآمدی ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی عدالت نے پاک بھارت جنگ سے بچنے کے ٹرمپ کے دعوے پر بھی جم کر پھٹکا ر لگائی۔
ٹرمپ کے خصوصی حقوق پر عدالت کی سختی
یہ ٹیرف ان ممالک پر عائد کیا جانا تھا جو امریکہ کو بھاری برآمدات کرتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اسے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ (آئی ای ای پی اے) کے تحت جواز فراہم کرنے کی کوشش کی، جو صدر کو قومی ہنگامی صورت حال میں اقتصادی اقدامات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ لیکن مین ہٹن میں تین ججوں کی بنچ نے ٹرمپ انتظامیہ کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت صرف کانگرس کو بین الاقوامی تجارت کو کنٹرول کرنے کا حق حاصل ہے۔ ایمرجنسی کے نام پر یہ اختیار صدر کو نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیئے، یہ مقدمہ صدر کی حکمت پر مبنی نہیں ہے، بلکہ قانونی حدود پر ہے۔ IEEPA کی ایسی تشریح جو صدر کو لامحدود ٹیرف لگانے کی اجازت دیتی ہے، غیر آئینی ہوگی۔
پاک بھارت کی دلیل بھی مسترد کر دی گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ ٹیرف پالیسیاں نہ صرف تجارتی بلکہ اسٹریٹجک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے وقت ٹرمپ انتظامیہ نے جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی دباو¿ کے طور پر ٹیرف کا استعمال کیا۔ انتظامیہ نے عدالت میں دلیل دی کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں پاکستانی دہشت گردوں کے حملے کے بعد ہندوستان کی جوابی کارروائی کا امکان ہے۔ ٹرمپ نے صورتحال کو سنبھالنے کے لیے ٹیرف پالیسی اپنائی۔ عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا سیاسی یا سفارتی مقصد بھی آئینی حدود کو نہیں توڑ سکتا۔
سٹاک مارکیٹ پر ٹیرف کا اثر
2 اپریل کو لگائے گئے ٹیرف میں چین اور یورپی یونین جیسے ممالک پر سب سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی گئی۔ لیکن بازار میں خوف و ہراس کے بعد کئی ڈیوٹی عارضی طور پر روک دی گئیں۔ 12 مئی کو چین کو کچھ ریلیف دیا گیا اور دونوں ممالک نے 90 دن کے امن کی مدت پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ کا ردعمل:عدالتی بغاوت
عدالت کے فیصلے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاو¿س کے سابق ڈپٹی چیف اسٹیفن ملر نے سوشل میڈیا پر عدالت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ’عدالتی بغاوت‘ قرار دیا۔ عدالت نے تیکھا پیغام دیا کہ تشویش اس بات کی نہیں کہ صدر نے کیا سوچا، تشویش اس بات کی ہے کہ انہوں نے قانون سے بالاتر ہو کر کیا کیا۔
 



Comments


Scroll to Top