انٹرنیشنل ڈیسک: دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں، امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں اب راحت کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ چین نے بدھ کو بڑا فیصلہ کرتے ہوئے امریکی اشیا پر عائد 24 فیصد محصول(ٹیرف) کو ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے اعلی سطحی مذاکرات کا مثبت نتیجہ سمجھا جا رہا ہے۔
ٹرمپ-جن پنگ ملاقات کا اثر
گزشتہ دنوں جنوبی کوریا میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں نرمی آئی ہے۔ اس ملاقات کے بعد امریکہ نے چین سے درآمد ہونے والی اشیا پر 10 فیصد ٹیرف میں کمی کی تھی۔ اب چین نے بھی اس کا جواب دیتے ہوئے امریکہ کو راحت دی ہے، جس سے عالمی تجارتی مارکیٹ میں استحکام کی امید پیدا ہوئی ہے۔
چین کا نیا فیصلہ کیا ہے
چین کے اسٹیٹ کونسل ٹیرف کمیٹی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اشیا پر عائد 24 فیصد درآمدی محصول (ٹریف)اگلے ایک سال کے لیے معطل رہے گا۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ تاہم، چین نے یہ واضح کیا کہ 10 فیصد کا موجودہ ٹیرف فی الحال جاری رہے گا۔
زرعی مصنوعات پر بھی راحت
چین نے صرف صنعتی اشیا پر ہی نہیں بلکہ امریکی زرعی مصنوعات (Agricultural Products) پر بھی راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔ بیان کے مطابق، 10 نومبر 2025 سے چین امریکی زرعی درآمدات پر عائد 15 فیصد ٹیرف کو ختم کر دے گا۔ اس سے امریکی کسانوں اور زرعی برآمد کنندگان کو بڑی راحت ملے گی۔
عالمی مارکیٹوں پر اثر
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان یہ سمجھوتا عالمی تجارتی استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ایشیا اور یورپ کی مارکیٹوں پر بھی مثبت اثر پڑنے کا امکان ہے۔