بیجنگ: چین نے بھارت، خاص طور پر دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے بحران سے نمٹنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔ بیجنگ میں قائم چینی سفارت خانے نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنا کامیاب آلودگی کنٹرول کا تجربہ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے، جس کے تحت چین نے بیجنگ اور شنگھائی جیسے شہروں میں دھوئیں اور اسموگ پر قابو پایا۔ چینی سفارت خانے کی ترجمان یو جِنگ نے ‘ایکس’ (سابق ٹوئٹر) پر لکھا، “چین بھی کبھی شدید اسموگ سے دوچار رہا ہے۔ ہم نے صاف نیلے آسمان کی طرف اپنے سفر کو شیئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بھارت بھی جلد اس مقام تک پہنچے گا۔
چین نے 2013 میں ‘وار آن پولیوشن’ (آلودگی کے خلاف جنگ) کا اعلان کیا تھا اور تقریباً 100 ارب ڈالر کی کثیر سالہ مہم کے تحت کارخانوں پر سختی، پرانی گاڑیوں پر پابندی، اور کوئلے سے گیس توانائی کی طرف منتقلی جیسے بڑے اقدامات کیے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، اس مہم کے بعد بیجنگ میں ہر سال 100 سے زیادہ صاف آسمان والے دنوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چین نے ‘گریٹ گرین وال’ جیسے بڑے شجرکاری مہمات چلائے، جن کے تحت 12 صوبوں میں 35 ارب سے زیادہ درخت لگائے گئے۔
Earth.org کی رپورٹ کے مطابق، چین کی جنگلاتی شعبے میں سرمایہ کاری امریکہ اور یورپ سے زیادہ ہے اور عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔ اس دوران، دہلی کی فضائی معیار میں بدھ کی صبح معمولی بہتری درج کی گئی۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) کے مطابق صبح 9 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 228 رہا، جو اب بھی ‘خراب زمرے’ میں آتا ہے۔ 4 نومبر شام 4 بجے یہ اعداد و شمار 291 تھا۔ ماہرین کے مطابق، ہوا کے معیار میں بہتری کے لیے بھارت کو طویل المدتی سبز پالیسیوں اور توانائی کی منتقلی کی حکمت عملیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ چین نے کیا۔
دہلی کے اہم علاقوں میں AQI اس طرح درج کیا گیا:
- آنند وہار: 279
- لودھی روڈ: 213
- آئی ٹی او: 274
- آر کے پورم: 223
- جہانگیرپوری: 235
- چاندنی چوک: 228
- سیری فورٹ: 263۔