ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ ملک نے نئی نسل کے ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائلوں کی ترقی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میزائل آواز کی رفتار سے تین گنا زیادہ تیز ہوں گے اور مستقبل میں ہائپرسونک (Hypersonic) صلاحیتیں بھی حاصل کریں گے۔ پوتن نے کریملن میں اسلحہ تیار کرنے والوں کو اعزاز سے نوازتے ہوئے کہا،ہمارے تمام دفاعی پروگرام طے شدہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔ روس کی فوج اور بحریہ کو جدید ہتھیاروں کے نظاموں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ہوں نے بتایا کہ روس نے Avangard اسٹریٹجک میزائل نظام کو جنگی ڈیوٹی پر تعینات کر دیا ہے، اور Oreshnik درمیانی فاصلے کے میزائل نظام کی سیریز پیداوار بھی شروع ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ، روس کے بین البر اعظمی بیلسٹک میزائلوں اور آبدوز میزائلوں میں بھی جدید وار ہیڈز نصب کیے گئے ہیں۔ پوتن نے اس موقع پر Burevestnik ایٹمی توانائی سے چلنے والے میزائل اور Poseidon ڈرون کے تیار کنندگان کو ریاستی اعزازات (State Awards) سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیارروس کے لیے تاریخی اہمیت رکھتے ہیں اور اکیسویں صدی کی دفاعی پالیسی میں سنگ میل ہیں۔ پوتن کے مطابق، Burevestnik میزائل کی حد دنیا کے تمام معروف میزائل نظاموں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 21 اکتوبر کو ہونے والے اس کے تجربے کے دوران ایک نیٹو جہاز اسی علاقے میں موجود تھا، لیکن “روس نے اس کے آپریشنز میں کوئی مداخلت نہیں کی۔” روس نے حال ہی میں Poseidon، ایک ایٹمی توانائی سے چلنے والے زیرِ آب ڈرون، کا بھی تجربہ کیا ہے اور Khabarovsk نامی نئی جوہری آبدوز لانچ کی ہے جو ایسے ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔
Poseidon نظام مبینہ طور پر اتنا جدید ہے کہ یہ سمندر کی گہرائیوں میں طویل فاصلے تک سفر کر سکتا ہے اور جدید ٹارپیڈو کی رفتار سے زیادہ تیزی سے چل سکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق،پوتن نے 2018 میں ان دونوں ہتھیاروں کا انکشاف کیا تھا اور 2023 میں Burevestnik کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام “دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں” کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔