National News

ہیمنت سورین کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ای ڈی کو نوٹس جاری کیا

ہیمنت سورین کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ای ڈی کو نوٹس جاری کیا

 نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی درخواست پر جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ مسٹر سورین مبینہ زمین گھوٹالہ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں تقریباً تین ماہ سے عدالتی حراست میں جیل میں بند ہیں۔ یہ حکم جاری کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے اس معاملے اگلی سماعت کے لئے اگلے ہفتے لسٹ کرنے کی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس دوران جھارکھنڈ ہائی کورٹ (جس نے 28 فروری کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا) اگر چاہے تو کوئی حکم دے سکتا ہے۔

جسٹس کھنہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے 24 اپریل کو عدالت سے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے لیڈر مسٹر سورین کے معاملے کی آرٹیکل 32 کے تحت درخواست پر جلد سماعت کرنے کی گزارش کی۔ مسٹر سبل نے بنچ کے سامنے اپنے 'خصوصی تذکرے کے دوران کہا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت 27 اور 28 فروری کو کی تھی، لیکن اب تک (24 اپریل تک ) کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے بنچ کے سامنے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کو پاس کرنے میں تاخیر کا مطلب یہ ہوگا کہ سابق وزیر اعلیٰ لوک سبھا انتخابات کے دوران جیل میں ہی رہیں گے۔

انہوں نے دلیل دی تھی کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ کی طرف سے کوئی حکم جاری کرنے میں تاخیر کے بعد سابق وزیر اعلیٰ نے آرٹیکل 32 کے تحت عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی) نے مسٹر سورین کو 31 جنوری 2024 کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے پیش نظر انہوں نے اسی دن جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ریلیف کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، لیکن انہیں راحت نہیں ملی۔ ان کی درخواست 2 فروری کو مسترد کر دی گئی تھی۔ جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے تب (2 فروری کو) درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور مسٹر سورین سے اپنی ضمانت کے لیے جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔

مسٹر سورین کو ای ڈی نے 31 جنوری 2024 کو جھارکھنڈ میں مبینہ زمین گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ڈرامائی طور پر گرفتار کیا تھا۔ ریاست کی ایک خصوصی عدالت نے انہیں یکم فروری کو ایک دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا، جس کی مدت میں وقتاً فوقتاً توسیع کی جاتی رہی ہے۔ 2 فروری کو درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی بنچ نے عرضی گزار کی نمائندگی کرنے والے سینئر مسٹر سبل سے پوچھا تھا آپ کو ہائی کورٹ کیوں نہیں جانا چاہیے؟ عدالتیں سب کے لیے کھلی ہیں۔

خصوصی بنچ نے وکیل سے یہ بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹس بھی آئینی عدالتیں ہیں۔ اگر ہم ایک شخص کو اجازت دیتے ہیں تو ہمیں سب کو دینا پڑے گا۔ سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے بھی مسٹر سورین کی طرف سے دلیل دی۔ انہوں نے استدلال کیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے پاس کیس پر غور کرنے کا اختیار ہے۔ مسٹر سبل نے کہا تھا کہ یہ عدالت ہمیشہ اپنی صوابدید کا استعمال کر سکتی ہے۔ بنچ پر ان دلائل کا کوئی اثر نہیں ہوا اور اس نے مسٹر سورین کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ اپنی درخواست میں سابق وزیر اعلیٰ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ ان کی گرفتاری کو غیر معقول، من مانی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔
 



Comments


Scroll to Top