نئی دہلی:سپریم کورٹ نے یمن میں قتل کی مجرم قرار دی گئی کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کو پھانسی سے بچانے کی کوشش کے تحت جمعہ کو 'سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل' کو اس کی درخواست پر مرکزی حکومت سے رابطہ کرنے کی اجازت دے دی جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتہ کی ڈویڑن بنچ نے کونسل کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن پر اجازت دینے سے متعلق حکم دیا۔
کونسل نے عدالت عظمیٰ کے سامنے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اس کے کچھ ارکان اور کیرالہ کے سنی اسلامی رہنما کنتھا پورم اے پی کے نمائندے ابوبکر مسلیار متاثرہ خاندان سے ملنے اور نمیشا کی رہائی کے لیے بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے یمن جانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے مرکزی حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔ انہوں نے دلیل دی کہ یمن میں ہندوستانیوں کے سفر پر پابندی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی ہندوستانی مرکزی حکومت کی اجازت کے بغیر یمن نہیں جا سکتا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ کے خاندان کو ان سے بات کرنے اور شرعی قانون کے مطابق 'خوں بہا' (ایک قسم کا معاوضہ) قبول کرنے کے بعد اسے معاف کرنے پر راضی کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ راگنت بسنت نے عدالت کو بتایا کہ نمیشا کی 16 جولائی کو ہونے والی پھانسی کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا، "فی الحال پھانسی پر روک لگا دی گئی ہے۔ ہم حکومت ہند کے شکر گزار ہیں۔ اس کے باوجود ہمیں وہاں جانا ہی ہوگا۔" نمیشا کو 2017 میں یمنی شہری طلال عبدو مہدی کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔