National News

سکھ عقیدت مندسربجیت کورمعاملےمیں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سےپاکستان حکومت کونوٹس جاری

سکھ عقیدت مندسربجیت کورمعاملےمیں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سےپاکستان حکومت کونوٹس جاری

چنڈی گڑھ/لاہور: بھارت سے پاکستان کے دورے پر گئی ایک سکھ عقیدت مند سربجیت کور کی جانب سے مبینہ طور پر ویزا قواعد کی خلاف ورزی کے معاملے میں لاہور ہائی کورٹ (LHC) میں ایک نئی آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔ 5 دسمبر 2025 کو ابتدائی سماعت کے بعد، لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے میں پاکستان حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ سربجیت کور، جو بھارتی پنجاب کے ضلع کپورتھلہ کی رہائشی ہے، 4 نومبر 2025 کو پاکستان میں داخل ہوئی تھی۔ اسے 10 دن کا سنگل انٹری مذہبی ویزا جاری کیا گیا تھا، جس کی مدت 13 نومبر 2025 تک تھی۔ اسے صرف کچھ خاص زیارت گاہوں، جیسے ننکانہ صاحب اور کرتارپور تک محدود رہنے کی اجازت تھی۔ تاہم، الزام ہے کہ سربجیت کور نے ویزے کی مقررہ شرائط کی پابندی نہیں کی، زیارت کے علاقوں سے باہر سفر کیا، اور ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود بھی پاکستان میں قیام جاری رکھا۔ اس کو واضح طور پر اوور سٹے اور پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ سربجیت کور پر بھارت میں دھوکہ دہی اور فریب کے مقدمات درج ہیں۔ یہ درخواست پنجاب اسمبلی کے سابق رکن اور انسانی حقوق و اقلیتی امور کے سابق پارلیمانی سیکرٹری مہندر پال سنگھ نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ علی چنگیزی سندھو کے ذریعے دائر کی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، ایف آئی اے، پنجاب حکومت، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور پنجاب اقلیتی امور کے محکمے کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے کئی سخت اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے، جن میں سربجیت کور کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی قرار دینا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسے فوری ملک بدری کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو اس بات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے کہ بغیر مناسب پس منظر کی جانچ کے ویزا کیسے جاری کیا گیا۔ مستقبل میں مذہبی ویزا پالیسی کو مزید سخت اور موثر بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ عقیدت مندوں کی نقل و حرکت اور قیام کے لیے ایک جامع نگرانی کا نظام تیار کرنے کی درخواست بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کے بینچ نے ابتدائی سماعت کے بعد حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے وکیل امتیاز رشید قریشی نے اس درخواست کے دوبارہ دائر ہونے کی تصدیق کی ہے۔



Comments


Scroll to Top