National News

مودی ںے راہل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگرس پر وسولی گینگ چلانے کا الزام لگایا

مودی ںے راہل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگرس پر وسولی گینگ چلانے کا الزام لگایا

باگل کوٹ (کرناٹک): وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو یہاں ایک ریلی میں کانگرس کے ممتاز لیڈر راہل گاندھی پر درپردہ حملہ کرتے ہوئے پارٹی پر 'بھتہ خوری ریکیٹ' چلانے کا الزام لگایا۔ مسٹر مودی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر مسٹر گاندھی کی حالیہ چھٹیوں کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ چھٹیاں لیتے رہتے ہیں وہ ہندوستان کی ترقی میں حصہ نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے 2047 تک ہندوستان کو تبدیل کرنے کے اپنے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے ترقیاتی اقدامات کو آگے بڑھانے میں لگن اور دور اندیشی کی اہمیت پر زور دیا۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے 7 مئی کو ریاست کے بقیہ 14 حلقوں میں ہونے والے انتخابات سے قبل ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہاکہ وہ لوگ (بشمول راہل گاندھی) جو فرصت اور تعطیلات کا مزہ لے رہے ہیں وہ ہندوستان کی ترقی نہیں کرسکتے۔

ملک کے لیے کام کرنے کے لیے وڑن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک وڑن کے لیے فرد میں لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کچھ بھی نہ ہو تو نتیجہ صفر ہوتا ہے۔ جبکہ مودی کے معاملے میں وڑن اور نصب العین دونوں واضح ہیں۔ مودی 2047 کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کانگرس پر کرناٹک میں حکومت کے بجائے 'بھتہ خوری کا ریکٹ' چلانے کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کے دور حکومت میں کرناٹک ایک مشہور ٹیکنالوجی مرکز سے ٹینکر ہب میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ''کانگریس کرناٹک میں حکومت نہیں چلا رہی ہے بلکہ 'وسولی گینگ' چلا رہی ہے۔ کرناٹک جو ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے اور دنیا میں اپنا نام پیدا کر چکا ہے، کانگریس نے اسے 'ٹینکر ہب' بنا دیا ہے۔

کانگرس کی قیادت میں ریاست کے وقار اور حکمرانی میں واضح کمی آئی ہے۔ کرناٹک کی حکمرانی پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کانگریس پر تنقید کی کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے لیے ریاست کو 'اے ٹی ایم' کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کانگریس پر ریاستی خزانے کو لوٹنے اور منتخب نمائندوں کو ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز نہ دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ کانگرس پارٹی نے کرناٹک کو اپنا 'اے ٹی ایم' بنا دیا ہے۔ اتنے کم وقت میں ان لوگوں نے کرناٹک کے سرکاری خزانے کو خالی کر دیا ہے۔ صورتحال اتنی سنگین ہو گئی ہے کہ ایم ایل اے کو ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز نہیں مل رہے ہیں۔ 
 



Comments


Scroll to Top