National News

مشرقی افغانستان میں شدید زلزلے کے بعد عالمی اداروں کی جانب سے امداد کی پیشکش

مشرقی افغانستان میں شدید زلزلے کے بعد عالمی اداروں کی جانب سے امداد کی پیشکش

کابل:افغانستان میں آئے شدید زلزلے کے بعد بین الاقوامی ادارے امداد پہنچانے اور راحت و بچاو کے کاموں کو تیز کردیا ہے۔ طالبان حکام نے پیر کے روز کہا کہ اس تباہ کن زلزلے میں کم از کم 622 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 1,500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔اس میں کنار اور نانگرہار علاقوں میں زیادہ تر گاو?وں مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
سی بی ایس نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی ہے۔ اس کے مطابق یہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی رات 11:47 بجے آیا،جس کا مرکز ننگرہار صوبے کے جلال آباد شہر سے تقریباً 27 کلومیٹر شمال مشرق میں آٹھ کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔اسی وجہ سے یہ زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔
زلزلے کے بعد بھی کئی جھٹکے محسوس کیے گئے جن میں آج صبح 5.2 شدت کا ایک ہلکا جھٹکا بھی شامل تھا، جس سے مقامی لوگ اپنے گھروں سے باہر آ گئے۔جنوب میں 350 کلومیٹر سے بھی زیادہ دور کابل اور اسلام آباد تک اس کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جہاں عمارتیں ہل گئیں۔
افغانستان کی وزارت صحت کے ترجمان شرافت زمان نے تصدیق کی ہے کہ زیادہ تر اموات کنارصوبے میں ہوئی ہیں جہاں 610 سے زائد افراد کی موت اور 1,300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔نانگرہار میں بھی کم از کم 12 افراد کی موت اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
آفت زدہ علاقے کی ویڈیو فوٹیج میں مقامی لوگوں کو اندھیرے میں اپنے ہاتھوں سے منہدم گھروں کو کھودتے ہوئے، ملبے کے نیچے سے زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کو نکالتے ہوئے دیکھا گیا۔ہیلی کاپٹروں اور ایمبولینسوں نے زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچایا جبکہ عارضی اسٹریچرز کی مدد سے دیگر افراد کو طبی ٹیموں تک پہنچایا جا رہا تھا۔
ترجمان نے کہا، ”زلزلے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور کئی گھر تباہ ہو چکے ہیں۔بچاو مہم جاری ہے اور کنار، نانگرہار اور دارالحکومت کابل سے طبی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں۔“اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ اس کے عملے متاثرہ صوبوں میں مقامی امدادی کارکنوں کے ساتھ مل کر راحت اور بچاو مہم میں مدد کر رہے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ مشن نے ”ایکس“ پر لکھا،”ہماری ٹیمیں وہاں موجود ہیں اور ہنگامی امداد اور جان بچانے والی مدد فراہم کر رہی ہیں۔ہماری ہمدردیاں متاثرہ برادریوں کے ساتھ ہیں۔“اس زلزلے سے ہوئی تباہی کے بارے میں حکام نے کہا ہے کہ جیسے جیسے ریسکیو اہلکار دور دراز کے دیہاتوں میں جا کر راحت اور بچاو¿ مہم چلائیں گے، تب ہی اصل صورت حال کا پتہ چلے گا کہ جان و مال کو کتنا نقصان ہوا ہے۔فی الحال ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کنار اور نانگرہار کا علاقہ ناہموار اور دشوار گزار ہے۔محدود سڑک نیٹ ورک اور مشکل جغرافیائی صورت حال کے باعث امدادی کام سست روی کا شکار ہیں۔اس علاقے میں زیادہ تر گھر مٹی، پتھر اور کیچڑ سے بنے ہوئے ہیں جو زلزلے کے لحاظ سے انتہائی حساس ہیں۔کنار میں کچھ لوگوں نے بتایا کہ ان کے گھر منہدم ہونے سے ان کے پورے خاندان ختم ہو گئے۔بچ جانے والے لوگوں نے رات کھلے آسمان کے نیچے گزاری کیونکہ انہیں مزید زلزلوں کا خوف تھا۔رات میں درجہ? حرارت میں کمی اور بارش کے سبب حالات مزید بدتر ہوگئے۔



Comments


Scroll to Top