بھوپال: مدھیہ پردیش کانگریس نے وزیراعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو پر تنقید کرتے ہوئے ریاست کی مالی حالت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے کہا ہے کہ حکومت ہر ماہ ہزاروں کروڑ کا قرض لینے کے باوجود کسانوں اور خواتین کی فلاحی اسکیموں کے لیے رقم جاری نہیں کر پا رہی، جس وجہ سے ریاست مالی بدنظمی کے دور میں داخل ہو چکی ہےکانگریس کی جانب سے جاری ایک کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پر عوام کا اعتماد اب متزلزل ہونے لگا ہے۔
خط میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ’بھاوانتر بھگتان یوجنا‘ کے لیے حکومت نے منڈی بورڈ سے 1500 کروڑ روپے مانگے، جب کہ وزیر زراعت ایندل سنگھ کسانا نے خود تسلیم کیا کہ منڈی بورڈ کے پاس اتنی آمدنی نہیں ہے۔ اس کے بعد کسانوں پر ہی منڈی فیس بڑھا کر بوجھ ڈالنے کی تجویز دی گئی، جس سے حکومت کے ارادوں پر سوال اٹھتے ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ جولائی 2023 سے ستمبر 2025 تک ریاستی حکومت نے 1.12 لاکھ کروڑ روپے کا نیا قرض لیا ہے، یعنی اوسطاً ہر ماہ 5,000 سے 5,500 کروڑ روپے کا قرض۔ اس کے باوجود اگر اسکیموں میں رقم کی کمی ہے، تو یہ حکومت کی مالی بدنظمی کا ثبوت ہے۔
کانگریس نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے بھائی دوج کے موقع پر ’لاڈلی بہن‘ اسکیم کے تحت خواتین کے کھاتوں میں 250 روپے جمع کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن مالیاتی محکمے کی منظوری نہ ملنے اور بجٹ بحران کی وجہ سے یہ رقم آج تک نہیں بھیجی گئی۔ مسٹر پٹواری نے سوال اٹھایا کہ کیا یہی خواتین کو خودمختار بنانے کا سرکاری عزم ہے، یا پھر یہ بھی صرف زبانی جمع خرچ ہے؟
خط میں جیتو پٹواری نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی طور پر تسلیم کریں کہ ریاست کی مالی حالت بگڑ چکی ہے۔ کانگریس نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت کسانوں کی ’بھاوانتر‘ اور ’لاڈلی بہنا‘ اسکیموں میں شفافیت اور ادائیگی کی ضمانت نہیں دیتی تو کانگریس ریاست کے ہر گاؤں، قصبے اور منڈی میں جا کر بی جے پی حکومت کا خالی خزانہ عوام کے سامنے بے نقاب کرے گی۔