National News

سپریم کورٹ نے راجستھان کے تبدیلی مذہب مخالف قانون پر نوٹس جاری کیا

سپریم کورٹ نے راجستھان کے تبدیلی مذہب مخالف قانون پر نوٹس جاری کیا

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کے روز تبدیلی مذہب سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے راجستھان حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے عدالت میں دائر مفاد عامہ کی عرضی میں غیر قانونی طریقے سے تبدیلی مذہب پر روک لگانے سے متعلق ایکٹ، 2025 کی متعدد دفعات کو چیلنج کو چیلنج کیا گیا ہے جسٹس وکرَم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی دو رکنی بنچ نے یہ نوٹس ایم۔ حذیفہ (وکیل و محقق) اور معروف انسانی حقوق کارکن جان دَیال کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کے بعد جاری کیا۔
یہ عرضی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ یشونت سنگھ کے ذریعے دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ قانون کی کئی دفعات شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور یہ دفعات اجتماعی سزا اور انتقامی کارروائی جیسی ہیں۔
عرضی گزاروں کی پیروی سینئر ایڈووکیٹ ابھی مہادیو تھیپسے نے کی۔
عدالت نے اس مقدمے کو ایک دیگر زیرِ سماعت مفادِ عامہ عرضی دشرَت کمار ہنونیہ بنام ریاست راجستھان کے ساتھ منسلک کر دیا، جس پر پہلے ہی نوٹس اور حکمِ امتناعی (اسٹے) جاری کیا جا چکا ہے۔
سماعت کے دوران بنچ نے سوال کیا کہ یہ عرضی راجستھان ہائی کورٹ میں کیوں دائر نہیں کی گئی؟اس پر سینئر ایڈووکیٹ حذیفہ احمدی نے وضاحت کی کہ دیگر ریاستوں کے تبدیلی مذہب مخالف قوانین کے خلاف اسی نوعیت کی عرضیاں پہلے سے سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں، اس لیے یہ معاملہ بھی اسی عدالت میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راجستھان کا قانون تمام ریاستی قوانین میں سب سے سخت ہے، کیونکہ اس میں اجتماعی تبدیلی مذہب (یعنی دو یا زیادہ افراد کے مذہب تبدیل کرنے) پر 20 لاکھ روپے تک جرمانے اور 20 سال سے عمر قید تک کی سزا کا بندوبست ہے۔
عرضی میں 2025 کے ایکٹ کی دفعات 5(6)، 10(3)، 12 اور 13 کو آئینی بنیاد پر چیلنج کیا گیا ہے۔یہ دفعات انتظامی افسران کو اختیار دیتی ہیں کہ وہ بغیر عدالتی فیصلے کے مبینہ غیرقانونی تبدیلی مذہب سے متعلق نجی جائیدادوں کو ضبط یا منہدم کر سکیں۔
عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ یہ دفعات شہریوں کو بغیر سماعت کے سزا دینے کا اختیار دیتی ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 14، 21، 22 اور 300A کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کے مطابق یہ قانون قانون کی حکمرانی اور اختیارات کی علیحدگی کے اصول کو کمزور کرتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثر اقلیتی اور پسماندہ طبقات پر پڑے گا۔
عرضی میں عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ان دفعات کو غیر آئینی قرار دے کر منسوخ کرے۔



Comments


Scroll to Top