جموں کشمیر مسئلہ پر بین الاقوامی فورم پر الگ تھلگ پڑے پاکستان کو ہر طرف سے مایوسی ہاتھ لگ رہی ہے ۔اب اقوام متحدہ سے بھی پاکستان کو جھٹکا لگا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیریس نے بھی اس مسئلہ پر ثالثی کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ گٹیریس نے پاکستان کو واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہندوستان -پاکستان آپس میں بات چیت کر سلجھا ئیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہندوستا ن اگر کہے گا تو غور کیا جائے گا۔انتونیو گٹریس نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئے 1972 شملہ سمجھوتے کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کشمیر معاملے میں تیسرے فریق کی ثالثی سے انکار کیا گیا ہے۔
دراصل، اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندہ ملیحہ لودھی کی جانب سے انتونیو گٹیریس کے سامنے اس مسئلے کو اٹھایا گیا تھا۔اب انتونیو گٹیریس کے ترجمان سٹیفن دجارے کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کو کسی بھی طرح کے جارحانہ رویہ سے بچنا چاہئے اور دونوں ممالک کو آپس میں بات کر مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔
بتا دیں کہ انتونیو گٹیریس نے گزشتہ ماہ G7 سمٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی، اس کے علاوہ وہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملے تھے۔ بدھ کے روز ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔اسی ملاقات کے بعد جب میڈیا کی جانب سے سوال داغے گئے تو UN کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن نے کہا کہ ثالثی کو لے کر اقوام متحدہ کا رُخ پہلے جیسا ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دونوں فریقوں کی جانب سے ایسی اپیل کی جائے گی تو اس پر فیصلہ ہوگا۔
آپ کو بتا دیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیریس کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل (UNHRC) میں جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا گیا۔ حالانکہ وہاں بھی ہندوستان نے پاکستان کو دو ٹوک جواب دیا اور بتایا کہ آرٹیکل 370 ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔
غور طلب ہے کہ اسی مہینے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔نریندر مودی اور عمران خان کے خطاب کی ٹائمنگ بھی آس پاس ہی ہے، ایسے میں اس سے پہلے ہی یہ مسئلہ اقوام متحدہ پہنچ گیا ہے۔اب مکمل دنیا کی نظر وزیر اعظم موی اور عمران خان کے خطاب پر ہے۔