انٹرنیشنل ڈیسک: روس یوکرین جنگ ایک بار پھر دنیا کی سرخیوں میں ہے لیکن اس بار اس کی وجہ یوکرین کی کوئی امن تجویز نہیں بلکہ اس کا ایسا زبردست حملہ ہے جس نے پوری روس کی فضائی سیکیورٹی کو ہلا کر رکھ دیا۔ روس کو کوئی اشارہ بھی نہیں ملا اور یوکرین نے میزائلوں اور ڈرونز کی بوچھاڑ کر کے روسی سرحد میں گھس کر 40 سے زائد فوجی طیارے تباہ کر دیئے۔
یوکرین کے اس حملے کو آپریشن ’اسپائیڈر‘ کا نام دیا گیا ہے جو روس کے فضائی دفاعی نظام کے لیے اب تک کا سب سے بڑا دھچکا ثابت ہو رہا ہے۔ اس حملے میں روس کا بہت سے شہرت یافتہ S-400 فضائی دفاعی نظام بھی بے بس نظر آیا۔
آکاش کی تلاش میں روس؟
ماہرین کا خیال ہے کہ روس کو اب اس ہتھیار کی کمی کھیل رہی ہے، جس کی طاقت پاکستان اور چین پہلے ہی ٹریلر میں دیکھ چکے ہیں۔ اگر روس کے پاس بھی S-400 کے ساتھ کم اونچائی والے اہداف کو روکنے کے لیے Akashteer جیسا نظام ہوتا تو تصویر کچھ اور ہوتی۔
بھارت کا 'اکاشتیر': ڈرون حملوں کا کال
'Akashteer' ہندوستان کا مکمل طور پر مقامی اور AI پر مبنی فضائی دفاعی نظام ہے۔ اسے DRDO، ISRO اور Bharat Electronics Limited نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ سسٹم ڈرونز، میزائلوں اور دیگر فضائی خطرات کو ریئل ٹائم میں ٹریک کرنے اور فوری جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حالیہ 'آپریشن سندور' کے دوران اس نے پاکستان سے آنے والے سینکڑوں ڈرونز اور میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ اس میں ترکی کے تیار کردہ Bayraktar TB2 ڈرون اور چین کے مہلک PL-15 میزائل شامل تھے۔
پاکستان کے حملے پر بھارت کی تیز رفتار جوابی کارروائی، S-400 اور فضائی دفاعی نیٹ ورک نے طاقت کا مظاہرہ کیا۔
بتادیں کہ مئی 2025 میں جب پاکستان نے جموں، پٹھانکوٹ، امرتسر، لدھیانہ اور بھج جیسے بڑے شہروں کو ڈرون اور میزائل حملوں سے نشانہ بنایا تو بھارت نے فوراً چارج سنبھال لیا اور اپنے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا۔ بھارتی فضائیہ نے وقت ضائع کیے بغیر S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو تعینات کیا اور جوابی کارروائی میں 50 سے زائد پاکستانی ڈرونز اور میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی فضا میں مار گرایا۔
اس کارروائی کی خاص بات یہ تھی کہ کسی بڑے شہری یا فوجی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، جس سے بھارت کی دفاعی تیاریوں کی مضبوطی ایک بار پھر ثابت ہوئی۔ ملک کی سرحدوں پر پہلے سے تعینات S-400 سسٹم کو تزویراتی طور پر حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ مختصر اور درمیانے درجے کے فضائی دفاعی نظام کا ایک مضبوط نیٹ ورک بنایا گیا جس نے حملے کی شدت کو کافی حد تک بے اثر کر دیا۔
S-400 بمقابلہ اکشتیر: فرق کہاں ہے؟
- S-400 طویل فاصلے اور اونچائی پر مار کرنے والے میزائلوں کے خلاف موثر ہے۔
- لیکن چھوٹے، کم اونچائی والے ڈرونز یا 'کامیکاز حملوں' کے خلاف اس کا ردعمل سست اور مہنگا ہے۔
- وہیں آکاشتیر تیز رفتاری، سٹیک اور کم قیمت کے ساتھ ایسے حملوں کے لیے بہترین ثابت ہوا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب ماہرین یہ مان رہے ہیں کہ اگر روس میں ہندوستان کی طرح 'آکاش' ہوتا تو یوکرین کی یہ حکمت عملی شاید اتنی کامیاب نہ ہوتی۔