National News

یوکرین نے پوتن کی بغیر شرط مذاکرات کی پیشکش کا کیا خیرمقدم ، کہا - پہلے جنگ بندی ہو

یوکرین نے پوتن کی بغیر شرط مذاکرات کی پیشکش کا کیا خیرمقدم ، کہا - پہلے جنگ بندی ہو

انٹرنیشنل ڈیسک: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ روس بالآخر جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امن مذاکرات شروع ہونے سے پہلے جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ زیلینسکی نے اسے ایک مثبت نشان کے طور پر دیکھا اور کہا کہ پوری دنیا ایک طویل عرصے سے اس دن کا انتظار کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی جنگ کے مناسب خاتمے کا پہلا قدم جنگ بندی ہے، جو امن عمل کی طرف پہلا ٹھوس قدم ہو سکتا ہے۔
روسی صدر ولادی میرپوتن نے اس موضوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے امن مذاکرات کے لیے ایک مختلف تجویز پیش کی۔ پوتن نے ہفتے کی رات ایک بیان میں کہا کہ روس نے 15 مئی کو استنبول میں بغیر کسی پیشگی شرط کے یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز دی ہے لیکن جنگ بندی کا کوئی عہد نہیں کیا۔ پوتن نے کہا کہ ان کی تجویز جنگ بندی کے بجائے براہ راست بات چیت کا باعث بن سکتی ہے جو امن کے قیام میں زیادہ کارگر ثابت ہوگی۔ قبل ازیں یوکرینی صدر نے روس کے اقدام کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ اگر روس امن چاہتا ہے تو اسے پہلے جنگ بندی قبول کرنا ہوگی۔
اس کے بعد ہی دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات ممکن ہوں گے۔ روس کی تجویز کا اندازہ لگاتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ وہ تنگ رویہ کو ترک کر کے ایک جامع امن قائم کر سکتا ہے لیکن جنگ بندی کے بغیر مذاکرات بے معنی ہو جائیں گے۔ یوکرین میں جاری جنگ نے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل تناو¿ پیدا کر رکھا ہے اور اس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں شہریوں کی بھاری جانی نقصان ہو رہا ہے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بغیر امن کی کوئی امید نہیں جب کہ روس امن مذاکرات میں مزید لچک چاہتا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top