نیشنل ڈیسک: برطانوی حکومت نے اپنے امیگریشن نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کر کے دو ہزار پچیس کے لیے نئی پالیسی نافذ کر دی ہے۔ اب ملازمت، تعلیم اور مستقل قیام سے متعلق قوانین مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ ورک ویزا کی فیس میں اضافہ کر دیا گیا ہے، اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے والوں کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور طویل مدت کے قیام کے قوانین بھی مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ ان تبدیلیوں سے برطانیہ میں کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے والے افراد براہ راست متاثر ہوں گے۔
اسکلڈ ورکر (ہنر مند ورکر) ویزا پر سخت قوانین
سب سے بڑی تبدیلی اسکلڈ ورکر(ہنر مند ورکر) ویزا میں دیکھی گئی ہے۔ 22 جولائی2025 سے نافذ ہونے والے نئے رہنما اصولوں کے مطابق، اب اس ویزا کے لیے کم از کم 41700 پاؤنڈ سالانہ تنخواہ اور گریجویٹ سطح کی ملازمت لازمی ہو گی۔ درمیانی مہارت والی ملازمتوں کے لیے اب درخواست دینا مشکل ہو گیا ہے۔ خاص طور پر سوشل کیئر کے شعبے میں غیر ملکیوں کی نئی بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت کا مقصد واضح ہے کہ کمپنیاں غیر ملکی سستے مزدوروں پر انحصار نہ کریں اور برطانیہ کے شہریوں کو تربیت دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی کام کروانے والے آجران پر بھاری جرمانے اور قانونی کارروائی کا خطرہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی طلبہ کے لیے راستے مشکل
غیر ملکی طلبہ کے لیے بھی 2025 ایک مشکل سال ثابت ہوا ہے۔ نومبر سے ویزا کے لیے زیادہ مینٹیننس فنڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جن جامعات میں ویزا مسترد ہونے کی شرح زیادہ ہے، وہاں سے داخلے محدود کر دیے گئے ہیں۔ اگرچہ گریجویٹ روٹ مکمل طور پر ختم نہیں کی گئی، لیکن جنوری 2027 سے یہ دو سال کے بجائے صرف اٹھارہ ماہ کی ہو جائے گی، جس سے تعلیم کے بعد ملازمت تلاش کرنے کا وقت کم ہو جائے گا۔
فیملی ویزا اور مستقل رہائش میں بھی سختی
پارٹنر ویزا کے لیے کم از کم 29000 پاؤنڈ سالانہ آمدنی کی شرط 2025 میں بھی برقرار رکھی گئی ہے۔ دوسری جانب حکومت مستقبل میں مستقل رہائش کے لیے کم از کم مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کرنے پر غور کر رہی ہے، تاہم یہ قانون ابھی نافذ نہیں ہوا ہے۔