Latest News

سعودی عرب - یو اے ای کشیدگی کا ہندوستان پر بھی پڑ سکتا ہے اثر، جانئے کیوں بڑھی تشویش

سعودی عرب - یو اے ای کشیدگی کا ہندوستان پر بھی پڑ سکتا ہے اثر، جانئے کیوں بڑھی تشویش

انٹرنیشنل ڈیسک: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس کی تازہ وجہ سعودی عرب کی جانب سے یمن کے بندرگاہی شہر مکالا پر کی گئی بمباری ہے۔ سعودی عرب کا دعوی ہے کہ یہ حملہ ایک علیحدگی پسند تنظیم کے لیے متحدہ عرب امارات سے بھیجی گئی اسلحے کی کھیپ کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ اس پیش رفت کے بعد خلیجی خطے میں نئے سرے سے جغرافیائی و سیاسی تصادم کے خدشات گہرے ہو گئے ہیں۔
اس بڑھتی ہوئی کشیدگی پر  ہندوستان  بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔  ہندوستان کو اندیشہ ہے کہ اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تصادم بڑھتا ہے تو اس کے فوری اور طویل المدتی دونوں طرح کے اثرات ہندوستان  پر پڑ سکتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دونوں ممالک میں لاکھوں ہندوستانی شہری مقیم ہیں اور ہندوستان کے ان دونوں خلیجی ممالک کے ساتھ مضبوط سفارتی اور معاشی تعلقات ہیں۔

PunjabKesari
ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات
سفارتی ماہرین کے مطابق، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات گزشتہ ایک دہائی میں اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور دوسرا سب سے بڑا برآمدی مرکز ہے۔ دونوں ممالک دفاع، تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ ہندوستان  اور متحدہ عرب امارات ہندوستان  ، مشرق وسطی، یورپ اقتصادی راہداری کا بھی حصہ ہیں، جسے ہندوستان  کو یورپ سے جوڑنے کا ایک اہم اقدام سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان ، متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکہ آئی ٹو یو ٹو  ( I2U2) فریم ورک میں بھی شامل ہیں۔ توانائی کی درآمدات کے شعبے میں بھی ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعاون قائم ہے۔
ہندوستان اور سعودی عرب کے تعلقات
ہندوستان  کے سعودی عرب کے ساتھ بھی گہرے اور ہمہ جہت تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک اسٹریٹجک، معاشی اور ثقافتی سطح پر قریبی شراکت دار ہیں۔ توانائی، سرمایہ کاری اور علاقائی استحکام جیسے امور پر دونوں کے درمیان مضبوط شراکت داری موجود ہے۔  سعودی عرب ہندوستان کے لیے صرف تیل فراہم کرنے والا ملک نہیں بلکہ ایک طویل المدتی معاشی اور اسٹریٹجک شراکت دار بھی سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جانب ہندوستان  بھی سعودی عرب کی غذائی سلامتی اور ہنر مند افرادی قوت کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور دفاعی تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

PunjabKesari
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی کشیدگی سے ہندوستان کیوں فکرمند ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں کے ساتھ ہندوستان کے مضبوط تعلقات اسے اس تصادم کے حوالے سے خاص طور پر حساس بناتے ہیں۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کا اثر یمن، بحیرہ احمر اور ہارن آف افریقہ تک پھیل سکتا ہے، جہاں ہندوستان کے اہم اسٹریٹجک اور تجارتی مفادات وابستہ ہیں۔ ہندوستان کے لیے باب المندب آبنائے اور اس کے اطراف کے بحری راستے نہایت اہم ہیں۔ انہی راستوں سے ہندوستان کی توانائی کی فراہمی اور بین الاقوامی تجارت کا بڑا حصہ گزرتا ہے۔ ہندوستان  اپنی ضرورت کا 85 فیصد سے زیادہ خام تیل درآمد کرتا ہے، جس میں خلیجی خطے کا بڑا کردار ہے۔ ایسے میں بحیرہ احمر یا بحیرہ عرب میں کسی بھی قسم کی عدم استحکام سے مال برداری مہنگی ہو سکتی ہے اور توانائی کی قیمتوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

PunjabKesari
ہندوستانی مزدوروں پر ممکنہ اثرات
خلیجی ممالک میں تقریبا نوے لاکھ ہندوستانی  شہری رہتے اور کام کرتے ہیں، جن میں سب سے بڑی تعداد متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں ہے۔ ان ہندوستانی محنت کشوں کی سلامتی اور روزگار کا تعلق براہ راست علاقائی استحکام سے ہے۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان تصادم کی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو اس کا براہ راست اثر ہندوستانی برادری پر پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی ترجیح کشیدگی کو کم کرنا اور بات چیت کے ذریعے حل نکالنا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، ہندوستان کسی بھی صورت میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کسی ایک فریق کی کھل کر حمایت نہیں کرے گا۔ تاہم، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کے حوالے سے ہندوستان کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خلیجی خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی ایک اہم اسٹریٹجک چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس پر امریکہ سمیت کئی ممالک نظر رکھے ہوئے ہیں۔



Comments


Scroll to Top