انٹرنیشنل ڈیسک: قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور قطر کے وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ہفتہ کے دن ایئر فورس ون طیارے میں پرجوش ملاقات کی۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ٹرمپ کا طیارہ العدید ایئر بیس پر ایندھن بھرنے کے لیے رکا تھا۔ ٹرمپ ملیشیا جا رہے تھے، جہاں انہیں آسیان سمٹ میں حصہ لینا تھا۔ قطر کے امیر نے میڈیا سے گفتگو میں مسکراتے ہوئے کہا،جیسے ہی مجھے معلوم ہوا کہ ٹرمپ کا طیارہ ایندھن بھرنے کے لیے آ رہا ہے، میں نے مان لیا کہ جب تک میں جا کر ان سے نہیں ملوں گا، انہیں اڑان بھرنے نہیں دوں گا۔ اس بیان میں ان کی گرمجوشی اور دوستی کا جذبہ صاف نظر آ رہا تھا۔
ٹرمپ نے امیر کو دنیا کے سب سے عظیم رہنماوں میں سے ایک قرار دیا اور وزیراعظم کو اپنے پرانے دوست کے طور پر یاد کیا۔ انہوں نے کہاہم نے مل کر جو کام کیا ہے، وہ تاریخی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اب اصل امن آیا ہے۔ ایسا امن پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ٹرمپ نے قطر کے رہنماو¿ں کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو میں یہ بھی کہا کہ وزیراعظم دنیا کے بھی دوست ہیں اور پچھلے ایک سال میں دونوں ملکوں نے مل کر مشرقِ وسطیٰ کے استحکام کو مضبوط کیا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی راہ آسان ہوئی۔ انہوں نے کہاایران کے پاس جو جوہری طاقت اگلے ایک دو مہینوں میں بننے والی تھی، اسے ختم کرنا ہی اصل تبدیلی تھی۔
ٹرمپ نے حماس کے ساتھ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ معاہدہ برقرار رہے گا۔ ٹرمپ نے کہاحماس نے ہمیں اپنا وعدہ دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ معاہدہ چلے گا۔ اگر ایسا نہیں ہوتا، تو انہیں بہت بڑی پریشانی جھیلنی پڑے گی، لیکن انہیں سنبھالنا مشکل نہیں ہوگا۔ اس ملاقات کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ ٹرمپ اور قطر کے امیر نے مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور سلامتی کو ترجیح دی ہے۔ اس ملاقات سے یہ پیغام بھی گیا کہ امریکہ اور قطر مل کر علاقے میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہے ہیں۔ ٹرمپ اور قطر کے رہنماو¿ں کی یہ ایئر فورس ون پر ملاقات صرف رسمی نہیں تھی، بلکہ اس میں دوستی، تزویراتی گفتگو اور مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کی سمت تاریخی کوششوں کو ظاہر کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے مل کر اس خطے میں امن برقرار رکھنے اور دہشت گردی و جوہری خطرے کو کم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔