واشنگٹن: امریکی سیاست اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھونچال آگیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ٹیسلا ایکس کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان سخت محاذ آرائی شروع ہو گئی ہے۔ ٹرمپ نے منگل کو ایلون مسک کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ چھوڑ کر جنوبی افریقہ واپس چلے جائیں۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے مسک کے خلاف ٹرتھ سوشل پر سخت حملہ بولا۔
تو مسک کی دکان بند !
ڈونالڈ ٹرمپ نے مسک پر سخت تنقید کی اور کہا - شاید تاریخ میں کسی شخص کو ایلون جیسی سبسڈی نہیں ملی۔ اگر یہ سب ختم ہوا تو اسے اپنی دکان بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے گا۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر سبسڈی ختم کر دی جائے تو امریکہ کو راکٹ، سیٹلائٹ اور الیکٹرک کاروں پر اربوں ڈالر کی بچت ہو سکتی ہے۔
مسک کا چیلنج
مسک بھی جوابی کارروائی میں خاموش نہ رہے۔ انہوں نے ٹرمپ کے ’ایک بڑے خوبصورت بل‘ پر کڑی تنقید کی اور اسے ’ناگوار اور خطرناک‘ قرار دیا۔ مسک نے عوامی طور پر خبردار کیا کہ اگر یہ بل منظور ہو گیا تو وہ ایک نئی سیاسی پارٹی بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر دونوں پارٹیاںملک کو نقصان پہنچا رہی ہیں تو تبدیلی ضروری ہے‘۔
دراڑ کی وجہ
دونوں کے درمیان دراڑ جون کے اوائل میں سامنے آئی، جب مسک نے ٹرمپ کی بجٹ تجاویز اور ای وی ٹیکس کریڈٹ میں کٹوتیوں پر تنقید کی۔ تب سے مسک ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں سے ناراض ہیں اور تیسرے آپشن کی بات کر چکے ہیں۔ لفظوں کی اس تازہ جنگ نے واضح کر دیا ہے کہ امریکی سیاست اب ٹرمپ ازم کے مقابلے میں ٹیکنالوجی کی سمت میں آگے بڑھ سکتی ہے۔ سیاست میں ایلون مسک جیسے ٹیک ارب پتی کی کھلی مداخلت اور نئی پارٹی بنانے کی دھمکی ٹرمپ کے اقتدار کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہے۔