واشنگٹن: ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگ کے درمیان سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو سخت وارننگ دی ہے۔ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ کا ایران پر حالیہ حملوں سے کوئی تعلق نہیں لیکن اگر ایران نے امریکی مفادات پر حملہ کیا تو ’امریکہ اپنی بھرپور فوجی طاقت کے ساتھ جواب دے گا اور تباہی کا ایسا منظر سامنے آئے گا جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا‘۔ ٹرمپ نے یہ بیان ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان اس خونی تنازع میں امریکہ براہ راست ملوث نہیں ہے لیکن اگر امریکہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔
ٹرمپ کا بڑا بیان، حملہ ہوا تو تباہی یقینی ہے
ٹرمپ نے کہاایران پر حملے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ لیکن اگر ایران کی طرف سے امریکہ پر کسی قسم کا حملہ ہوا تو امریکی مسلح افواج پوری طاقت سے جواب دیں گی۔ اور ایسا نتیجہ ایران نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ایران کے کئی جوہری اور فوجی اڈوں پر حملے کیے ہیں جن میں کئی اعلیٰ فوجی افسران اور سائنسدان ہلاک ہو چکے ہیں۔ جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر 150 سے زائد میزائل داغے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان کھلی جنگ چھڑ گئی ہے۔ اب پوری دنیا کی نظریں امریکہ کے مو¿قف پر ہیں - کیا وہ اسرائیل کا ساتھ دے گا یا جنگ سے دور رہے گا؟
ٹرمپ نے ثالثی کی تجویز پیش کی۔
تاہم ٹرمپ نے یہ بھی کہااگر ہمیں موقع ملا تو ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک پرامن معاہدہ کر سکتے ہیں۔ ہم اس خونی تنازعے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ تنازع میں براہ راست مداخلت نہیں چاہتے، لیکن سیکورٹی کے نام پر سخت کارروائی کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
امریکہ کا کردار اور خطرے کا خدشہ
ایران پہلے ہی امریکہ اور برطانیہ کو خبردار کر چکا ہے کہ اگر اس نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو ان کے فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں پر ماضی میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے حملے کیے ہیں۔ ادھر امریکہ میں انتخابی ماحول بھی گرم ہے اور ٹرمپ 2024 کے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے سرکردہ امیدوار ہیں۔ ان کا بیان قوم پرست اور جارحانہ امیج کو مضبوط کرتا ہے۔