National News

ٹرمپ کا دعویٰ : ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا ، پی ایم مودی نے کرائی یقین دہانی

ٹرمپ کا دعویٰ : ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا ، پی ایم مودی نے کرائی یقین دہانی

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز  ہندوستان کو لیکر  ایک بڑا اور چرچا میں رہنے والا دعوی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ  ہندوستان اب روس سے خام تیل نہیں خریدے گا۔ ٹرمپ نے اسے ایک بڑا قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ یوکرین جنگ کے باعث روس کی معیشت کو کمزور کرنے کی سمت میں ایک اہم کامیابی ہوگی۔ حالانکہ،  ہندوستان  کی حکومت کی جانب سے اب تک اس دعوے پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔

https://x.com/ANI/status/1978557641199698141
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کا بیان
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم مودی سے روس سے تیل خریدنے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں اس بات سے خوش نہیں تھا کہ  ہندوستان  تیل خرید رہا ہے اور انہوں نے آج مجھے یقین دہانی کرائی کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے۔ اب ہم چین سے بھی یہی کروانے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ مودی میرے اچھے دوست ہیں۔ ہمارے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں۔ وہ ایک مضبوط لیڈر ہیں اور اپنے ملک کے مفاد میں فیصلے لیتے ہیں۔
روس-یوکرین جنگ سے جڑا معاملہ
ٹرمپ نے اس فیصلے کو براہ راست یوکرین جنگ سے جوڑا۔ انہوں نے کہا کہ روس کو تیل کی فروخت کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی اس کی جنگی مشین کو چلانے میں مدد دے رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ روس نے اس جنگ میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ فوجی کھو دیے ہیں۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، لیکن اب یہ چوتھے سال میں پہنچ گئی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ جلد ختم ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان  کی جانب سے تیل کی خرید بند ہونا روس کی معیشت پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے اور امن معاہدے کے لیے دباؤ  بڑھا سکتا ہے۔
 ہندوستان  پر امریکی دباؤ ، لیکن ' ووکل فار نیشنل انٹرسٹ ' پر بضد نئی دہلی
 ہندوستان  پہلے بھی اپنے روس سے تیل درآمد کا دفاع کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قومی مفاد اور توانائی کی سلامتی کو مدنظر رکھ کر لیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ ہندوستان کسی سیاسی دبا ؤمیں نہیں بلکہ معاشی ضروریات کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ جے شنکر نے پہلے کہا تھا کہ ہماری توانائی کی درآمد منڈی کی حقیقتوں اور قومی مفاد سے متاثر ہوتی ہے۔ ہم کسی ملک کے جذبات سے نہیں، بلکہ اپنے شہریوں کے مفاد سے فیصلے لیتے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ 2022 میں جب مغربی ممالک نے روس پر توانائی کی پابندیاں لگائیں، تب  ہندوستان نے سستی قیمتوں پر روسی تیل خرید کر اپنی معیشت کو مستحکم رکھا۔ آج روس ہندوستان کے لیے سب سے بڑے خام تیل فراہم کنندگان میں سے ایک ہے، جو ہندوستان کی کل درآمدات کا تقریبا ایک تہائی حصہ بناتا ہے۔
ٹرمپ کا دعویٰ : ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا ، پی ایم مودی نے کرائی یقین دہانی 
انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز  ہندوستان کو لیکر  ایک بڑا اور چرچا میں رہنے والا دعوی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ  ہندوستان اب روس سے خام تیل نہیں خریدے گا۔ ٹرمپ نے اسے ایک بڑا قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ یوکرین جنگ کے باعث روس کی معیشت کو کمزور کرنے کی سمت میں ایک اہم کامیابی ہوگی۔ حالانکہ،  ہندوستان  کی حکومت کی جانب سے اب تک اس دعوے پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کا بیان
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم مودی سے روس سے تیل خریدنے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں اس بات سے خوش نہیں تھا کہ  ہندوستان  تیل خرید رہا ہے اور انہوں نے آج مجھے یقین دہانی کرائی کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے۔ اب ہم چین سے بھی یہی کروانے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ مودی میرے اچھے دوست ہیں۔ ہمارے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں۔ وہ ایک مضبوط لیڈر ہیں اور اپنے ملک کے مفاد میں فیصلے لیتے ہیں۔
روس-یوکرین جنگ سے جڑا معاملہ
ٹرمپ نے اس فیصلے کو براہ راست یوکرین جنگ سے جوڑا۔ انہوں نے کہا کہ روس کو تیل کی فروخت کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی اس کی جنگی مشین کو چلانے میں مدد دے رہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ روس نے اس جنگ میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ فوجی کھو دیے ہیں۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی، لیکن اب یہ چوتھے سال میں پہنچ گئی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ جلد ختم ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان  کی جانب سے تیل کی خرید بند ہونا روس کی معیشت پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے اور امن معاہدے کے لیے دباؤ  بڑھا سکتا ہے۔
 ہندوستان  پر امریکی دباؤ ، لیکن ' ووکل فار نیشنل انٹرسٹ ' پر بضد نئی دہلی
 ہندوستان  پہلے بھی اپنے روس سے تیل درآمد کا دفاع کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قومی مفاد اور توانائی کی سلامتی کو مدنظر رکھ کر لیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ ہندوستان کسی سیاسی دبا ؤمیں نہیں بلکہ معاشی ضروریات کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ جے شنکر نے پہلے کہا تھا کہ ہماری توانائی کی درآمد منڈی کی حقیقتوں اور قومی مفاد سے متاثر ہوتی ہے۔ ہم کسی ملک کے جذبات سے نہیں، بلکہ اپنے شہریوں کے مفاد سے فیصلے لیتے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ 2022 میں جب مغربی ممالک نے روس پر توانائی کی پابندیاں لگائیں، تب  ہندوستان نے سستی قیمتوں پر روسی تیل خرید کر اپنی معیشت کو مستحکم رکھا۔ آج روس ہندوستان کے لیے سب سے بڑے خام تیل فراہم کنندگان میں سے ایک ہے، جو ہندوستان کی کل درآمدات کا تقریبا ایک تہائی حصہ بناتا ہے۔



Comments


Scroll to Top