نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون ( سی اے اے )کے خلاف کئے گئے مظاہرے کے دوران گرفتار کئے گئے بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر آزاد کی ضمانت کی درخواست پر منگل کو سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے دہلی پولیس کے وکیل کی دلیلوں پر کافی تلخ تبصرہ کیا۔ کورٹ نے چندر شیکھر پر قابل اعتراض بیان دینے کے الزامات کو لے کر دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے اور کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے۔ جج نے کہا کہ میں نے کئی لیڈروں کو بڑے لیڈر بنتے، وزیر اعلیٰ بنتے دیکھا ہے۔ مظاہرہ کرنا کس جرم کے زمرے میں آتا ہے، آپ ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جیسے جامع مسجد پاکستان میں ہو۔

کورٹ نے دراصل یہ تبصرہ دہلی پولیس کے وکیل کی اس دلیل پر کیا جس میں وہ مذہبی مقام کے باہر احتجاج کرنے کو لے کر سوال اٹھا رہے تھے۔تیس ہزاری کورٹ میں معاملہ کی سماعت کے دوران دہلی پولیس کی طرف سے پیش سرکاری وکیل نے چندر شیکھر پر قابل اعتراض بیان دینے کے الزام لگائے۔ اس پر کورٹ نے دہلی پولیس سے سوال کیا کہ بتائیں ابھی تک شیکھر نے کیا قابل اعتراض بیان دئیے ہیں۔ قانون کیا کہتا ہے اور آپ نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔

سرکاری وکیل نے کورٹ سے کہا کہ وہ عدالت کو قانون یا ضابطہ دکھانا چاہتے ہیں جو مذہبی مقامات کے باہر احتجاج پر روک کی بات کرتا ہے۔ اس پر جج نے دہلی پولیس سے کہا،کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہماری دہلی پولیس اتنی پچھڑی ہوئی ہے کہ اس کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے؟ چھوٹے معاملوں میں دہلی پولیس نے ثبوت درج کئے ہیں تو اس واقعہ میں کیوں نہیں۔
بتا دیں کہ دہلی کے دریا گنج، سیلم پور علاقے میں شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف جو مظاہرہ ہوا تھا اس دوران تشدد ہوا تھا ۔اسی تشدد کے بعد دہلی پولیس نے بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد کو گرفتار کیا تھا۔
بدھ کو بھی اس کیس کی سماعت جاری رہے گی۔