نیشنل ڈیسک: گجرات کے بھج ضلع میں لڑکیوں کے ہاسٹل کے باہر سینیٹری پیڈ ملنے کے بعد 68 لڑکیوں کے پیریئڈ چیک کرنے کے لئے ان کے کپڑے اتروانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر طالبات میں غصہ ہے تو طالبات کے والدین اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرانے کی تیاری میں ہے۔ وہیں، کالج انتظامیہ اس معاملے کو دبانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔
یہ معاملہ بھج کے سہجا نندگرل کالج کا ہے، جہاں ہاسٹل کے وارڈن نے واش روم میں طالبات کے پیریئڈز کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے لڑکیوں کے کپڑے اور انڈر گارمیٹنس تک اتار کر جانچ کی ۔اس معاملے میں کالج کی ڈین درشنا ڈھولکیا نے کہا کہ یہ معاملہ ہاسٹل کا ہے اور اس کا یونیورسٹی / کالج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جو کچھ بھی ہوا کہ وہ لڑکیوں کی اجازت سے ہوا ہے۔ کسی نے بھی اس کے لئے لڑکیوں کو مجبور نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ہاسٹل کے گارڈن میں استعمال کیا ہوا سینیٹری پیڈ ملا۔ اس کے بعد وارڈن کو شک ہوا کہ یہ ہاسٹل کی کسی لڑکی نے ایسا کیا ہو گا اور پیڈ استعمال کرنے کے بعد واش روم کی کھڑکی سے پھینک دیا ہوگا ۔یہ پتہ لگانے کے لئے آخر ایسا کس لڑکی نے کیا ہے وارڈن نے واش روم میں لڑکیوں کے کپڑے اتر وادئے اور چیکنگ کی۔
بتا دیں کہ پیریئڈز کو لے کر ہاسٹل نے قانون بنا رکھا ہے۔ اس کے مطابق، جس لڑکی کو پیریئڈز ہوں گے وہ ہاسٹل میں نہیں رہے گی۔ اس لڑکی کے لئے ہاسٹل کے تہہ خانہ میں رہنے کی جگہ بنائی گئی ہے اور کسی سے بھی ملے گی نہیں۔ اتنا ہی نہیں اس کو کچن اور پوجا کرنے کی جگہ میں جانے پر بھی منع کیا ہے۔ اس دوران اس کے کھانا کھانے کے لئے بھی برتن الگ ہیں۔کلاس میں لڑکیوں کو پیچھے بیٹھنے کے ہدایات دی گئی ہیں۔