نیشنل ڈیسک: بھارت کے خلاف پاکستان کی چالاکی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ آپریشن سندور کے تحت جب پاکستان میں دہشت گردوں کے بہت سے لانچنگ پیڈز اور ٹریننگ سینٹرز کو تباہ کیا گیا تب بھی وہ اپنی مذموم کارروائیوں سے باز نہیں آیا۔ اب پاکستان نے ایک بار پھر اپنے سرحد پار علاقوں، خاص طور پر پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (POK) کے ناقابل رسائی اور جنگلاتی علاقوں میں نئے دہشت گرد کیمپ اور لانچنگ پیڈ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائیاں آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج کے تعاون سے کی جا رہی ہیں اور اس بار پاکستان نے ہائی ٹیک ٹیکنالوجی سے لیس چھوٹے دہشت گرد کیمپ بنانا شروع کر دیے ہیں تاکہ بھارتی سکیورٹی اداروں کے لیے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جائے۔
ہائی ٹیک دہشت گرد کیمپ اور مضبوط سیکورٹی
انٹیلی جنس رپورٹس نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے اب اپنے نئے دہشت گرد کیمپوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا شروع کر دیا ہے۔ ان میں جدید ٹیکنالوجی جیسے ڈرون، تھرمل سینسرز اور نائٹ ویڑن کیمرے شامل ہیں۔ یہ تکنیک پاک فوج کے اسپیشل سیکیورٹی گارڈز کے ذریعے چلائی جا رہی ہے جو ان علاقوں پر کڑی نظر رکھ کر دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو چھپانے میں مدد دیتی ہے۔ اس سے بھارتی انٹیلی جنس اور فوج کی نگرانی میں مشکلات بڑھ گئی ہیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا پتہ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔
چھوٹے کیمپ اور دہشت گردوں کی تیزی سے روانگی
پہلے جہاں دہشت گرد ایک بڑے کیمپ میں جمع ہوتے تھے اب دہشت گرد تنظیموں نے اپنی حکمت عملی بدل لی ہے۔ اب 200 سے زائد دہشت گردوں کو ایک کیمپ میں نہیں رکھا جائے گا بلکہ کئی چھوٹے کیمپ بنائے جائیں گے۔ ٹریننگ مکمل ہوتے ہی دہشت گردوں کو براہ راست سرحد کی طرف بھیج دیا جائے گا تاکہ ہندوستان کے سیکورٹی سسٹم پر دباو¿ بڑھایا جا سکے۔ یہ حکمت عملی بھارتی ایجنسیوں کے لیے دہشت گردوں کا سراغ لگانا اور انہیں روکنا مزید مشکل بنا دے گی۔
بھارتی سیکیورٹی اداروں کی چوکسی میں اضافہ
ان نئی سازشوں کے پیش نظر بھارت نے ایل او سی (لائن آف کنٹرول) کے قریب اپنی نگرانی اور حفاظتی نظام کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ہائی الرٹ جاری کیا ہے اور سیٹلائٹ امیجری اور زمینی انٹیلی جنس کے ذریعے پی او کے کے ناقابل رسائی علاقوں میں ان نئے کیمپوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کئی مقامات پر آپریشن سندور کے تحت تباہ ہونے والے لانچنگ پیڈز کو اب دوبارہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی ایجنسیاں ان سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہیں۔
بہاولپور میں دہشت گردوں کا اعلیٰ سطحی اجلاس
ذرائع کے مطابق حال ہی میں بہاولپور میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں جیش محمد، لشکر طیبہ، حزب المجاہدین اور ٹی آر ایف جیسے دہشت گرد گروپوں کے اعلیٰ کمانڈرز اور آئی ایس آئی اور پاک فوج کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس ملاقات میں دہشت گردوں کے کیمپوں اور لانچنگ پیڈز کو دوبارہ فعال کرنے کے ساتھ ساتھ فنڈنگ اور آپریشنز پر بھی غور کیا گیا۔ اس ملاقات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج دہشت گردی کی اس سازش کی ہر سطح پر حمایت کر رہی ہے۔
پاک حکومت اور فوج کی کھلی حمایت
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق پاکستان کی حکومت اور فوج دہشت گردانہ کارروائیوں کی مالی اور سفارتی مدد کر رہی ہے۔ ورلڈ بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے ملنے والی بڑی رقم کا ایک حصہ ان سازشوں میں استعمال ہو سکتا ہے۔ حکومتی احکامات پر مرکز اور دہشت گردوں کے کیمپوں کو بھاری فنڈنگ دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی سرگرمیاں مزید متحرک ہو رہی ہیں۔
تباہ شدہ لانچنگ پیڈ دوبارہ تیار کیے جا رہے ہیں۔
بھارت نے آپریشن سندور کے تحت لونی، پٹوال، بھیروناتھ، پی پی دھندھر، ٹیپو، ممتاز کمپلیکس، جمیل، سیدووالی، عمرانوالی بنکر، چھپرار فارورڈ، چھوٹا چک پوسٹ، افضل شہید پوسٹ اور جنگلورا پوسٹ جیسے دہشت گردوں کے بہت سے ٹھکانے تباہ کر دیے تھے۔ لیکن اب ان تمام جگہوں پر انہیں نئے طریقوں سے دوبارہ تعمیر کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ یہ لانچنگ پیڈ ناقابل رسائی اور جنگلاتی علاقوں میں لگائے جا رہے ہیں تاکہ ان کی شناخت مشکل ہو جائے۔
انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق پی او کے کے کیل، سرڈی، دودھنیال، اتھمکم، جورا، لیپا، پچی بن، فارورڈ کہوٹہ، کوٹلی، کھوئیرٹہ، مینڈھر، نکیل، چمن کوٹ اور جان کوٹ جیسے علاقوں میں نہ صرف پرانے لانچنگ پیڈ موجود ہیں بلکہ نئے بھی بنائے جا رہے ہیں۔ یہ علاقے پھیلے ہوئے اور پہاڑی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نگرانی کرنا مشکل ہے۔