Latest News

سپریم کورٹ کا 3-6 فیصلہ: امریکہ میں ختم ہوگا پیدائشی حق شہریت! ٹرمپ کے منصوبے کو ملی ہری جھنڈی

سپریم کورٹ کا 3-6 فیصلہ: امریکہ میں ختم ہوگا پیدائشی حق شہریت! ٹرمپ کے منصوبے کو ملی ہری جھنڈی

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک  6-3 کے فیصلے میں ایک بڑی قانونی جیت دی ہے ۔ عدالت نے پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے کے ان کے منصوبے پر ملک گیر پابندی کے احکامات کو محدود کر دیا،  جس سے  یہ پالیسی  اب زیادہ تر ریاستوں میں آگے بڑھ سکتی ہے ۔
ٹرمپ کا منصوبہ کیا ہے؟
ٹرمپ کے منصوبے کے تحت، ریاستہائے متحدہ میں غیر شہری کے بچوں کو اب پیدائشی طور پر امریکی شہریت نہیں ملے گی، چاہے وہ امریکہ میں ہی پیدا ہوئے ہوں۔ یہ امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کی ایک طویل عرصے سے جاری تشریح کو چیلنج کرتا ہے، جس میں کہا گیا ہے: وہ تمام افراد جو ریاستہائے متحدہ میں پیدا ہوئے یا قدرتی طور شہری بنائے گئے  وہ تمام  ریاستہائے متحدہ کے شہری ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال
اس 6-3 اکثریتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے پالیسی کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیا لیکن کہا کہ جج واضح قانونی بنیاد کے بغیر ملک بھر میں پالیسی کوفریز  منجمد ) نہیں کر سکتے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب نچلی عدالتوں کے لیے پورے ملک میں پالیسی پابندی عائد کرنا مشکل ہو جائے گا۔ جج ایمی کونی بیرٹ نے اکثریت کی طرف سے لکھا ہے  کہ 'جب وہ ملک گیر پابندیاں لگاتی ہیں تو عدالتیں اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتی ہیں۔وہیں، جسٹس سونیا سوتومئیر، جو اقلیت میں تھیں، نے اس فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھاکہ اس نئے قانونی ڈھانچے کے تحت کسی بھی حقوق کا تحفظ نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے عدالتی توازن کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
فیصلے کا کیا اثر 
اس فیصلے سے ٹرمپ کی پالیسی کو زیادہ تر ریاستوں میں پیدائشی حق شہریت ختم کرنے کی اجازت ملتی ہے، حالانکہ کچھ ریاستیں، جیسے نیو ہیمپشائر میں یہ پالیسی ابھی بھی بلاک ہے ۔ یعنی  وہاں کے مقامی احکامات اب بھی نافذ العمل رہیں گے۔ اس فیصلے کا امریکہ میں حاملہ تارکین وطن اور تارکین وطن کارکنوں کے بچوں کے شہریت حاصل کرنے کے حق پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ 14ویں ترمیم کی تشریح پر مستقبل میں ایک بڑا آئینی تنازعہ کھڑا کر سکتا ہے۔ ٹرمپ کی یہ پالیسی انتخابات سے قبل امیگریشن کے معاملے کو گرما سکتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top