National News

بنگلہ دیش کو لے کر دہشت گرد حافظ سعید کی تنظیم کا بڑا دعویٰ - 1971 کا لیا بدلہ ، شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا یا

بنگلہ دیش کو لے کر دہشت گرد حافظ سعید کی تنظیم کا بڑا دعویٰ - 1971 کا لیا بدلہ ، شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا یا

انٹرنیشنل ڈیسک: ممبئی دہشت گرد حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کی کالعدم تنظیم جماعت الدعوت (جے یو ڈی) کے کچھ سرکردہ رہنماوں نے حال ہی میں بنگلہ دیش میں 2024 میں ہونے والے بڑے حکومت مخالف مظاہروں میں اپنے مبینہ کردار کا دعویٰ کیا ہے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
جے یو ڈی رہنماوں کے اشتعال انگیز بیانات
جے یو ڈی کے سینئر ارکان سیف اللہ قصوری اور مزمل ہاشمی جنہیں اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا، اس ہفتے کے شروع میں اپنی تقاریر میں ان واقعات کے بارے میں متنازعہ بیانات دئیے تھے۔ قصوری نے لاہور سے 400 کلومیٹر دور رحیم یار خان کے الہ آباد میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 1971 کی بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کا بدلہ لے لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مدثر نامی جے یو آئی کے رکن کی لاش بھارتی فضائی حملے میں ٹکڑوں میں اڑ گئی، اور اس حملے کو بھارتی کارروائی کا جواب قرار دیا۔
مزمل ہاشمی نے گوجرانوالہ میں ایک تقریر میں دعویٰ کیا کہ جے یو آئی نے گزشتہ سال بنگلہ دیش میں ہونے والے مظاہروں میں کلیدی کردار ادا کیا جس نے شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش میں طلباءکی قیادت میں ہونے والے مظاہروں نے وزیر اعظم کو ہٹانے میں مدد کی۔
بنگلہ دیش میں جولائی کا انقلاب اور شیخ حسینہ کا استعفیٰ
2024 میں بنگلہ دیش میں "جولائی انقلاب" کے نام سے ایک زبردست حکومت مخالف تحریک نے شیخ حسینہ کی حکومت کو بحران میں ڈال دیا۔ یہ تحریک ابتدا میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم میں اصلاحات کے مطالبات سے شروع ہوئی تھی لیکن بعد میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں میں بدل گئی۔ ان مظاہروں کے دوران پولیس کے تشدد سے سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ بالآخر 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ہندوستان چلی گئیں جس کے بعد محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔

پاکستان کا ردعمل اور بین الاقوامی تشویش
سابق پاکستانی سفارتکار حسین حقانی نے جے یو آئی کے رہنماو¿ں کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات سے عالمی برادری کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ پاکستان اب دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی یا برداشت نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوامی ریلیوں میں جہادی انتہا پسندوں کی بیان بازی سے پاکستان کی بین الاقوامی امیج کو نقصان پہنچتا ہے۔

یہ واقعات پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں اور علاقائی سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو اس صورتحال پر توجہ دینے اور مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
 



Comments


Scroll to Top