Latest News

پاکستان میں نابالغ ہندو - عیسائی لڑکیوں پر ظلم کے واقعات میں اضافہ، جبری تبدیلی مذہب اور نکاح، بیحد خوفناک رہا 25-2024سال

پاکستان میں نابالغ ہندو - عیسائی لڑکیوں پر ظلم کے واقعات میں اضافہ، جبری تبدیلی مذہب اور نکاح، بیحد خوفناک رہا 25-2024سال

اسلام آباد: پاکستان کی انسانی حقوق کی اعلی تنظیم نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، اس کے ساتھ ہندو اور عیسائی لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب اور نابالغوں کی شادیاں بھی ہوئیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کی جانب سے منگل کو یہاں جاری ہونے والی رپورٹ 'سٹریٹس آف فیر: فریڈم آف ریلیجن یا بلیف ان 2024-25 ' ( ڈر کی گلیاں : 2024-25 میں مذہبی آزادی یا آستھا کی آزادی ' ) نے ملک میں احمدیوں، ہندؤوں اور عیسائیوں کے خلاف مذہبی آزادی اور اقلیتی حقوق کے لیے ایک "انتہائی تشویشناک سال" کا دستاویزی ثبوت پیش کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس میں احمدیوں کی ٹارگٹ کلنگ اور ان کی محفوظ عبادت گاہوں کو مسمار کرنا شامل ہے۔ایچ آر سی پی نے کہا کہ پنجاب اور سندھ صوبوں میں ہندو اور عیسائی لڑکیوں کی جبری تبدیلی اور کم عمری کی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے، جو بچوں کی شادی پر پابندی کے قوانین کو نافذ کرنے میں منظم ناکامی کو نمایاں کرتا ہے۔ باڈی نے کہا کہ توہین مذہب کے الزام میں خاص طور پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے  ماب لنچنگ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا، اب سب سے ہولناک واقعہ توہین مذہب کے الزام میں اقلیتی برادری کے افراد کا ماورائے عدالت قتل ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے الزام میں دو افراد کو پولیس نے ماورائے عدالت اس وقت مار دیا جب وہ پرتشدد ہجوم سے تحفظ حاصل کر رہے تھے۔
اس میں یہ بھی کہا کہ اس طرح کے واقعات قانون کے نفاذ اور جوابدہی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ بار ایسوسی ایشنز شدت پسند مذہبی گروہوں کی سوچ کی طرف مائل ہو رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا، یہ رجحان قانونی پیشے کی آزادی کوکمزور کرتی ہے ۔ رپورٹ میں حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ توہین مذہب کے الزام میں پھنسانے کے تعلق سے  قومی انسانی حقوق کمیشن کے نتائج پر مبنی  ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے ۔ اس میںیہ بھی تجویز دی گئی کہ  'حکام کو ان مدارس پر بھی نظر رکھنی چاہیے جو اکثر نابالغ لڑکیوں کی تبدیلی میں ملوث ہوتے ہیں'۔
 



Comments


Scroll to Top