چنئی: تمل ناڈو کے ناگپٹنم ضلع کے ایک گاؤں کی مسلم برادری کے تقریبا ً100 سے زیادہ لوگوں نے پچھلے کچھ دنوں میںبنک میں رکھی اپنی بچت کا زیادہ تر حصہ نکال لیا ہے۔ ایسا ان لوگوں نے حکومت کے مجوزہ قومی آبادی رجسٹر( این آر سی ) کے عمل کے دوران اپنی شہریت کھو دینے کے ڈر سے کیا ہے۔
تھیریجھاندر گاؤں میں مقامی باشندوں کو انڈین اوورسیز بنک کے حکام کے ساتھ ایک ویڈیو میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں بنک کے حکام لوگوں سے گزارش کر رہے ہیں کہ وہ اپنا پیسہ بنک سے نہ نکالیں۔
لوگوں کو ستا رہا اپنی محنت کی کمائی کھونے کا ڈر
انڈین اوورسیزبنک کے منیجر اور ملازمین نے جمعہ کو ایک اسکول احاطہ میں مقامی برادری کے نمائندوں سے بات چیت کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ این پی آر کے عمل کے دوران دستاویزات دینا ضروری نہیں ہے اور ان کی بچت بنک میں محفوظ ہے۔ حالانکہ برادری کے سربراہ نے کہا ہے کہ گاں والے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی قانون کے پاس ہونے کے وقت سے ہی ڈر میں جی رہے ہیں اور انہیں اپنی محنت کی کمائی کے کھونے کا ڈر ستا رہا ہے۔
سربراہ نے کہا ہم نے سنا تھا کہ بنک کے وائی سی فہرست میں این پی آر کے کاغذات کو بھی شامل کرنے والے ہیں۔ ہم مستقبل میں اپنی بچت کو کھونا نہیں چاہتے ہیں۔ ہمیں یہ واضح نہیں ہے کہ شہریت ثابت کرنے کے لئے کون سے کاغذات لگیں گے۔ اس لئے ہم نے جو پیسے سالوں میں بچا کر جمع کئے تھے انہیں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔