Latest News

ملک کی 8 ریاستوں میں ہندؤوں کواقلیتی درجہ دینے کی عرضی سپریم کورٹ نے کی خارج

ملک کی 8 ریاستوں میں ہندؤوں کواقلیتی درجہ دینے کی عرضی سپریم کورٹ نے کی خارج

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں ہندوں کو اقلیتی درجہ دینے سے کے حکم سے متعلق مفادعامہ کی عرضی منگل کو خارج کردی ۔چیف جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی ۔عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہوسکتی ہے ،لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔بینچ نے کہا کہ اس کیلئے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتی۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عرضی کی حمایت نہیں کی اور بینچ نے عرضی خارج کردی۔
عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوںجموں و کشمیر،پنجاب،لکشدیپ،اروناچل پردیش،ناگالینڈ،میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں ہندو،عیسائی،سکھ،بودھ اورپارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیاتھا۔
مسٹر اپادھیائے نے اپنی عرضی میں قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ 1992 کی دفعہ 2(سی)کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیاتھا۔اسی قانون کے تحت 23اکتوبر 1993 کو آرڈننس جاری کیاگیا تھا۔
عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیاتھا کہ قومی سطح پر اقلیتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاستوں میں اس طبقے کی تعداد کے پیش نظر اصول بنانے کی ہداہت دی جائے۔مسٹر اپادھیائے نے اقلیتوں سے منسلک اس آرڈنینس کو صحت،تعلیم،رہائش جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔عرضی گزاروں کا کہناتھا کہ قومی سطح پر ہندو بھلے اکثریت ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیتی ہیں،اس لئے انہیں اس کا درجہ دیاجانا چاہئے۔
 



Comments


Scroll to Top