Latest News

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بڑی بینچ کے پاس نہیں جائے گا آرٹیکل 370 کی منسوخی کا معاملہ

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بڑی بینچ کے پاس نہیں جائے گا آرٹیکل 370 کی منسوخی کا معاملہ

نئی دہلی : جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے معاملے میں آج سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ آیا  ہے ۔سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 ہٹانے کے خلاف دائر درخواستوں کو بڑی بینچ کے پاس بھیجنے سے پیر کو انکار کر دیا۔جسٹس این وی رمن کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی  بینچ   نے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر دفعات کو منسوخ کئے جانے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو سات رکنی یا اس بڑی بنچ کو بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان درخواستوں کی سماعت پانچ رکنی آئینی بینچ چ ہی کرے گی ۔

https://twitter.com/ANI/status/1234345533130461184?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1234345533130461184&ref_url=https%3A%2F%2Faajtak.intoday.in%2Fstory%2Fjammu-kashmir-article-370-abrogation-larger-bench-hearing-supreme-court-verdict-1-1168305.html
دراصل، درخواست گزاروں نے پانچ ججوں کے آئینی بینچ کے  کے دو الگ الگ اور متضاد فیصلوں کا حوالہ دے کر معاملے  کو بڑی بینچ  کو بھیجے جانے کی مانگ کی تھی۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس این وی رمنن کی قیادت والی 5 ججوں کی آئینی بینچ  نے 23 جنوری کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ اس کیس  سماعت کرنے کے بعد ہم اس پر غورکریں گے کہ اس معاملے کو آگے بڑی بینچ کے پاس بھیجنا ہے یا نہیں۔
    آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے معاملے کو بڑی بینچ  کے پاس نہیں بھیجنے کا فیصلہ کیا۔عدالت عظمیٰ نے مانا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت پر 1959 اور 1970 میں آئے فیصلوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ لہٰذا، معاملہ سات ججوں کی بنچ میں بھیجنا ضروری نہیں۔درخواست گزاروں کی جانب سے دنیش دویدی، راجیو دھون اور سنجے پاریکھ نے دلیلیں پیش کی جبکہ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے مرکزی حکومت کا موقف رکھا۔

PunjabKesari
آرٹیکل 370 کی منسوحی پر حکومت کا موقف
آرٹیکل 370 کی قانونی جواز کو تین مختلف فریقوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس میں این جی او پیپلز یونین فار سول لبرٹیز(پی یو سی ایل)، جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ایک ثالث شامل ہیں۔ حکومت کا موقف  ہے کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ، وہاں کی صورتحال میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے آرٹیکل 370 کی منسوخی ہی واحد حل تھی۔بتادیں کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا تھا ۔ اس کے ساتھ ہی جموں کشمیر ریاست کو دومرکز کے زیر انتظام ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ میں منقسم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
سماعت کے دوران وینو گوپال نے دلیل دی کہ علیحدگی پسند وہاں ریفرنڈم کا مسئلہ اٹھاتے آئے ہیں کیونکہ وہ جموں کشمیر کو الگ خود مختار ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے مدد اس لئے مانگی تھی کیونکہ وہاں باغی گھس چکے تھے۔ وہاں پر مجرمانہ واقعات بتاتے ہیں کہ علیحدگی پسندوں کو پاکستان میں ٹریننگ دی گئی تاکہ یہاں توڑ پھوڑ کی جا سکے۔ اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ریفرنڈم کوئی مستقل حل نہیں تھا۔انہوں نے آئینی بنچ کے سامنے ایک ایک کرکے تاریخی واقعات کی تفصیلات دی تھی، ساتھ ہی کشمیر کا ہندوستان میں انضمام اور جموں کشمیر آئین ساز اسمبلی کی تشکیل کے بارے میں تفصیل سے بتایا تھا۔

PunjabKesari
جموں وکشمیر  میںتشدد کے واقعات میں آئی ہے کمی
مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق ، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے شہدا کی تعداد میں 73 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پچھلے مہینے وزیر مملکت برائے داخلہ کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اعداد و شمار دیئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل کے خاتمے کے بعد سے ریاست میں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست ، 2019 سے ، جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت 444 افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

PunjabKesari
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
ہندوستان میں انضمام کے بعد ، جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے جموں و کشمیر کے سیاسی حالات کے بارے میں بات کی تھی۔ اس اجلاس کے نتیجے میں آئین میں آرٹیکل 370 کا اضافہ کیا گیا۔ آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کو خصوصی حقوق دیتا ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق ،ہندوستانی پارلیمنٹ ،جموں و کشمیر کے معاملے میں صرف تین شعبوں یعنی دفاع ، خارجہ امور اور مواصلات کے لئے قانون بنا سکتی تھی۔ اس کے علاوہ کسی بھی قانون کو نافذ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو ریاستی حکومت کی منظوری کی ضرورت ہے ۔1979 میں جموں و کشمیر کا ایک علیحدہ دستور بنایا گیا تھا۔



Comments


Scroll to Top