انٹرنیشنل ڈیسک: ہوائی سفر کے دوران اپنی پسند کی نشست کا انتخاب کرنا اب ایک عام بات ہے، لیکن کیا ہو اگر کوئی آپ پر دباؤ ڈال کر وہ نشست آپ سے چھین لے۔ حال ہی میں ایک بین الاقوامی پرواز میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ کچھ ایسا ہی پیش آیا، جس کی کہانی اس کے والد نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ریڈیٹ پر شیئر کی۔ یہ پوسٹ اب انٹرنیٹ پر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔
پریمیم نشست اور والد کا خاص انتظام
ایک والد نے اپنی بیٹی کے پہلے 'سولو' (اکیلے ) بین الاقوامی سفر کو آرام دہ بنانے کے لیے ڈیلٹا ایئر لائنز کے پریمیم کیبن میں ٹکٹ بک کیا تھا۔ والد نے اپنے مائلز خرچ کر کے 2-4-2 ترتیب والی پرواز میں آئِل(Aisle) یعنی راہداری والی نشست منتخب کی تھی، تاکہ طویل پرواز کے دوران بیٹی کو اٹھنے بیٹھنے میں آسانی رہے۔ پہلی بار اکیلے بیرون ملک جانے والی بیٹی کے لیے یہ نشست حفاظت اور سہولت کے لحاظ سے منتخب کی گئی تھی۔

دبا ؤمیں لیا گیا فیصلہ
پرواز شروع ہوتے ہی کھڑکی والی نشست پر بیٹھے ایک مسافر نے لڑکی سے نشست تبدیل کرنے کی درخواست کی۔ اس شخص کا کہنا تھا کہ اس کی اہلیہ درمیان والے حصے میں بیٹھی ہے اور وہ اس کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہے۔ لڑکی نے پہلے انکار کیا، لیکن اس شخص کے بار بار اصرار اور دبا ؤ کے سامنے وہ جھک گئی۔ تنازع سے بچنے کے لیے اس نے اپنی آرام دہ پریمیم نشست چھوڑ دی اور درمیان والے حصے میں چلی گئی۔
حیران کن انکشاف
نشست تبدیل کرنے کے بعد لڑکی کو احساس ہوا کہ اس کے ساتھ چالاکی کی گئی ہے۔ جس حصے میں وہ گئی تھی، وہاں اس شخص کی اہلیہ کے ساتھ والی نشست پر بیٹھا فرد بھی اکیلا مسافر تھا۔ وہ شخص خود اپنی نشست چھوڑ کر اپنی اہلیہ کے پاس جا سکتا تھا، لیکن اس نے اپنی بہتر نشست بچانے کے لیے ایک نوجوان لڑکی کو نشانہ بنایا اور اسے کم درجے کی نشست پر بھیج دیا۔
والد کی نصیحت: اپنی حد مقرر کرنا سیکھیں
جب بیٹی نے یہ واقعہ سنایا تو والد نے اسے ایک اہم زندگی کا سبق بنا دیا۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو تین اہم باتیں سمجھائیں کہ نہ کہنا غلط نہیں ہے، کسی کے دباؤ میں آ کر اپنی سہولت قربان کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر ٹکٹ کے لیے رقم یا مائلز خرچ کیے گئے ہیں تو آپ کو وہی ملنا چاہیے جس کے لیے آپ نے ادائیگی کی ہے۔ اگر اس شخص کے لیے اہلیہ کے ساتھ بیٹھنا اتنا ہی ضروری تھا تو اسے خود اپنی اچھی نشست کی قربانی دینی چاہیے تھی۔