انٹرنیشنل ڈیسک :چکروات طوفان دِتوا سے شدید تباہی جھیلنے والے سری لنکا نے پیر کے روز چین سے تباہ شدہ پلوں اور ریلوے پٹریوں کی ازسرِنو تعمیر کے لیے فوری مدد کی اپیل کی۔
نومبر میں آنے والے اس طوفان کے باعث ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا، جس سے آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پر زبردست دباو پڑا ہے۔سری لنکا کے وزیر خارجہ وجیتھا ہیراتھ نے چینی سفیر کیوی ڑژین ہونگ سے ملاقات کر کے تعمیر نو میں تعاون کی درخواست کی۔وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ہیراتھ نے چین سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ پوائنٹس قائم کرنے میں بھی مدد مانگی، کیونکہ ملک میں چین سے درآمد کی جانے والی ای وی گاڑیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔چینی سفیر نے سری لنکا کو بحالی اور تعمیر نو میں مدد دینے کی یقین دہانی کرائی۔
اس سے پہلے بھی طوفان کے فوراً بعد چین نے دس لاکھ امریکی ڈالر کی نقد امداد اور تقریباً اتنیہی مالیت کا امدادی سامان فراہم کیا تھا۔کولمبو میں قائم ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر کے مطابق 16 نومبر سے اب تک سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور شدید بارشوں کے باعث 638 افرادہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 175 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔تاہم چین کی اس مدد کو لے کر تنقید بھی تیز ہو گئی ہے۔ماہرین اور اپوزیشن حلقوں کا کہنا ہے کہ چین کی امداد اکثر قرض کے جال کی سفارت کاری سے جڑی رہی ہے۔
سری لنکا پہلے ہی چینی قرض کے بھاری بوجھ سے گزر چکا ہے اور ہمبنٹوٹا بندرگاہ جیسے منصوبوں کو مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ناقدین کا سوال ہے کہ کیا موجودہ امداد اور تعمیر نو کی مدد مستقبل میں سری لنکا پر نیا مالی اور تزویراتی دباو بڑھائے گی۔حکومت کا موقف ہے کہ موجودہ بحران میں بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے اور کسی بھی امداد کو شفاف شرائط کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔وہیں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سری لنکا کو انسانی ضروریات اور طویل مدتی معاشی خودمختاری کے درمیان توازن قائم کر کے آگے بڑھنا ہوگا۔