نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) کے خلاف گزشتہ تقریباً دو ماہ سے شاہین باغ میں چل رہے احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے بند ہوئے کالندی کنج - نوئیڈ راستے کو کھلوانے والی درخواستوں پر پیر کو سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے مظاہرین سے پوچھا کہ پبلک روڈ جام کرنے کا حق آپ کو کس نے دیا۔ کورٹ نے کہا کہ ایسے سڑکیں جام کرو گے تو کیسے چلے گا۔ عدالت نے کہا کہ آپ غیر معینہ مدت تک دھرنے پر نہیں بیٹھ سکتے ۔ساتھ ہی کورٹ نے کہا کہ احتجاج کریں لیکن عوامی مقامات پر نہیں، یہ طریقہ غلط ہے 58 دنوں سے سڑک بند کر کے مظاہرہ کرنا ٹھیک نہیں۔کورٹ نے اس معاملے میں عبوری حکم دینے سے بھی انکار کر دیا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ کو مظاہرے سے عوام کو ہونے والی پریشانیوںسے آگاہ کیا۔ عرضی گزاروں کے وکیل نے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کے لئے کوئی حکم یا ہدایات دینے کی کورٹ سے اپیل کی، جس پر بینچ نے کہا کہ وہ فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کر رہی۔ایک ہفتہ اور انتظار کر لیں۔کورٹ نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنا مظاہرہ کرنے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ، احتجاج کرنے کا ہر ایک کو حق ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مجموعی طورپر پورا علاقہ بند کردیا جائے ۔ اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ دھرنا مظاہرہ سے عوام کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔
کوٹ نے کہا کہ دھرنا ومظاہرہ ایک مخصوص علاقے میں ہی کیا جانا چاہئے۔کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 17 فروری کی تاریخ مقرر ہے اور اس دوران مرکزی حکومت، دہلی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر کے انہیں اس دن تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔
غور طلب ہے کہ شاہین باغ میں گزشتہ قریب دو ماہ سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنا ومظاہرہ جاری ہے، جسے لے کر نوئیڈا -کالندی کنج کو جوڑنے والا راستہ بند ہے اور مسافروں کو روزانہ سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہیں دوسری جانب دہلی کی تاریخی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا کا احتجاج جاری ہے۔ طلبا نے آج بھی مارچ نکالا ہے۔ وہیں دہلی کے جنتر منتر بھی مختلف تنظیموں کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاجیوں نے پارلیمنٹ تک مارچ کرنے کا فیصلہ کیاہے تاہم پولیس نے انہیں راستہ میں ہی روک دیاہے۔ پولیس نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کردیئے ہیں۔