ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کو ملک کی اسٹریٹجک جوہری قوتوں کو جنگی مشقیں کرنے کا حکم دیا، جن میں میزائل فائر کرنا بھی شامل ہے۔ یہ جنگی مشقیں ایسے وقت میں کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین پر ان کی مجوزہ سربراہی ملاقات موخر کر دی گئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پوتن کچھ بڑا اور خطرناک کرنے کی تیاری میں ہیں۔
کریملن (روس کی حکومت کا دفتر) نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو کی جوہری قوت کے تمام شعبوں سے جڑی جنگی مشقوں کے ایک حصے کے طور پر، شمال مغربی روس میں واقع پلیسیٹسک لانچ سینٹر سے ایک یارس انٹرکانٹی نینٹل بیلسٹک میزائل (ICBM) کا تجربہ کیا گیا، اور بیریئنٹس سمندر میں ایک آبدوز سے ایک سینیوا ICBM لانچ کیا گیا۔ اس جنگی مشق میں طویل فاصلے کی کروز میزائل فائر کرنے والے TU-95 اسٹریٹجک بمبار بھی شامل تھے۔ کریملن نے کہا کہ اس مشق میں فوجی کمان ڈھانچوں کی مہارتوں کا تجربہ کیاگیا۔
سربراہ اعلیٰ فوجی جنرل والری گیرسموف نے ویڈیو لنک کے ذریعے پوتن کو اطلاع دی کہ جنگی مشقوں کا مقصد "جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے اختیار دینے کے عمل" کی جانچ کرنا تھا۔ پوتن نے اس بات پر زور دیا کہ جنگی مشقوں کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی، لیکن یہ اس کے چند گھنٹے بعد ہوئی جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ بدھاپیسٹ میں پوتن کے ساتھ ان کی جلد ملاقات کی منصوبہ بندی موخر کر دی گئی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ وقت کی بربادی ہو۔