سنگاپور: وزیر اعظم لارنس وونگ کی پیپلز ایکشن پارٹی (پی اے پی)نے ہفتے کے روز سنگاپور کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور 97 پارلیمانی نشستوں میں سے 87 نشستیں جیت لیں۔ مقامی میڈیا نے یہ جانکاری دی۔ امریکی تجارتی محصولات کی وجہ سے عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال کے درمیان وونگ اور PAP کو عام انتخابات سے ایک نیا مینڈیٹ ملا ہے۔ سنگاپور کی سب سے پرانی اور سب سے بڑی سیاسی جماعت PAP، نے 1965 میں آزادی کے بعد سے سنگاپور پر حکومت کی ہے ۔ مارسیلنگ-یو ٹی گروپ ریپریزنٹیشن حلقہ (جی آر سی)کے نتائج کے اعلان کے بعد، وونگ نے کہا کہ یہ ان کا پہلا اور "عاجزانہ تجربہ" تھا۔ انہوں نے ووٹروں کے لیے سخت محنت کرنے کا عہد کیا۔
وونگ (52) نے کہا کہ ہم آپ کے مضبوط مینڈیٹ کے لیے شکرگزار ہیں اور... آپ سب کے لیے اور زیادہ محنت کر کے آپ نے ہم پر جو اعتماد کیا ہے اس کا احترام کریں گے۔اس انتخابات کو وزیر اعظم لارنس وونگ کے لیے پہلے اہم امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جنہوں نے گزشتہ سال عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ PAP کی قیادت کرتے ہیں، جو آزادی کے بعد سے سنگاپور پر حکومت کر رہی ہے۔یہاں کے الیکشن ڈیپارٹمنٹ (ای ایل ڈی)نے بتایا کہ سنگاپور کے ووٹرز نے ملک کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کا فیصلہ کرنے کے لیے 1,240 پولنگ اسٹیشنوں پر 97 پارلیمانی نشستوں میں سے 92 کے لیے اپنا ووٹ ڈالا۔ ملک میں 27,58,846 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
سنگاپور میں 1948 میں ہونے والے پہلے عام انتخابات کے بعد یہ 19 ویں عام انتخابات تھے۔ پی اے پی آزادی کے بعد سے ملک میں برسراقتدار ہے۔ وونگ (52) نے گزشتہ سال مئی میں نئے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔ انہوں نے تقریبا دو دہائیوں کے بعد لی ہیسین لونگ کے وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا۔ چینل نیوز ایشیا کی خبر کے مطابق، سنگاپور میں ووٹنگ باضابطہ طور پر مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے ختم ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے 14ویں عام انتخابات میں 12 گھنٹے طویل ووٹنگ کا اختتام ہوا۔