نئی دہلی : دنیا میں کچھ ایسی جگہوں کی تلاش ہوئی ہے، جہاں رہنے والے لوگ سب سے طویل عمر پاتے ہیں۔ان جگہوں کا حوالہ دو مصنفین جے آئی روڈیل کی کتاب دی ہیلدی ہنجاس اور ڈان بیوٹنر کی کتاب' بلیو جونس'سے ملتا ہے۔ دی ہیلدی ہنجاس کتاب پاکستان کے گلگت - بالتستان کے مطالعہ پر مبنی ہے، جبکہ بلیو جونس یورپ، جاپان اور امریکہ کی پانچ ایسی جگہوں کے مطالعہ پر مبنی ہے جہاں کے لوگ سو سال سے زیادہ جیتے ہیں۔

ان دونوں کتابوں کا مطالعہ ان جگہوں پر رہنے والے لوگوں کی لمبی عمر کا راز کھولتا ہے۔گلگت بالتستان کی ہی بات کریں تو یہاں کے ہنجا کمیونٹی کے لوگ 120 سال سے بھی زیادہ کی عمر جیتے ہیں اور یہاں کی خواتین 60 سال کی عمر میں ماں بنتی ہیں۔گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ساکاری موموئی نام اس بات کا براہ راست ثبوت ہے۔

ساکاری موموئی کا 5 جولائی 2015 کو ٹوکیو کے ایک ہسپتال میں 112 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔موموئی ٹوکیو قریبی شہر سیٹاما میں رہتی تھیں اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اگست14 میں انہیں دنیا کا سب سے عمر دراز شخص قرار دیا گیا تھا ۔اس سے پہلے 2015 میں دنیا کی سب سے عمردراز خاتون میساؤ اوکاوا کا 117 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔وہ جاپان کے اوساکا کی رہنے والی تھی۔

بلیو جونس کیا ہے ؟
بلیو جونس ایک غیر سائنسی لفظ ہے جو جغرافیائی علاقوں کو دیا جاتا ہے ، جہاں دنیا کے کچھ سب سے پرانے لوگوں کا گھر ہے ۔بلیو جونس پر مطالعہ کا آئیڈیا ڈان بیوٹر کا تھا، جو انہوں نے نیشنل جغرافیائی کے ساتھ شیئر کیا۔ ڈان بیوٹرایک بزنس مین تھے، جبکہ دی ہیلدی ہنجاس کے مصنف جوہن ارونگ روڈیل آرگیگنک کے طور پر جانے جاتے تھے ۔ دونوں ہی مصنفوں کا تعلق امریکہ سے ہے ۔