اسلام آباد: پاکستان میں ٹیکس چوری طویل عرصے سے سنگین مسئلہ بنا ہواہے۔ صرف مقامی صنعت ہی نہیں، کئی بڑی چینی کمپنیاں بھی ٹیکس بچانے کے الزامات میں گھری ہیں۔ اس لیے پاکستان حکومت نے پیداوار یونٹوں کی نگرانی کے لیے پروڈکشن لائن پر سی سی ٹی وی کیمرے لازمی کر دیے ہیں، تاکہ حقیقی وقت کا ڈیٹا حکومت تک پہنچے۔ لیکن چار چینی کمپنیوں نے اس سسٹم کو ماننے سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ ان کی مینجمنٹ ٹیم نگرانی کیمرے لگانے کی اجازت نہیں دے رہی۔
سخت الٹی میٹم جاری۔
چینی کمپنیوں کے اس رویے سے ناراض پاکستان کے ٹیکس سربراہ نے بدھ کو کھل کر تنبیہ کی۔ “یا تو آپ پروڈکشن کی پوری معلومات دیں گے، یا پاکستان میں آپ کا کاروبار بند کروا دیا جائے گا۔” انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی کمپنی کو ٹیکس چوری کی اجازت نہیں دے گی چاہے وہ چینی کمپنی ہو یا کسی اور ملک کی۔ پاکستان حکومت کا ماننا ہے کہ کیمرے لگانے سے پیداوار، اسٹاک اور فروخت کے اصل اعداد و شمار تک پہنچ آسان ہوگی، اور ٹیکس چوری روکی جا سکے گی۔
پاکستان کا بدلہ لہجہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان حالیہ مہینوں میں امریکہ سے قربتیں بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے ماحول میں پاکستان کا چین پر سخت رخ دکھانا، پرانا محور تعلقات بدلنے کا اشارہ مانا جا رہا ہے۔ کبھی آئرن برادرز کہی جانے والی شراکت داری اب نئی تناو¿ کی لکیروں سے گزرتی دکھ رہی ہے۔
چین کی تشویش۔
کئی چینی کمپنیوں کا اعتراض ہے کہ یہ “حد سے زیادہ نگرانی” ہے۔ حساس پروڈکشن ڈیٹا پاکستان حکومت کے ہاتھوں پہنچ جائے گا اور ان کی کاروباری رازداری کو خطرہ ہے۔ لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے شفافیت کی ضرورت ہے۔ اگر چینی کمپنیوں نے سی سی ٹی وی سسٹم نہیں لگایا تو ان کے آپریشنل لائسنس منسوخ ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں بڑے سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان پہلی بار صاف دکھا رہا ہے کہ امریکہ کے دباو¿ اور گھریلو معاشی بحران کی وجہ سے وہ اب چین کے آگے جھکنے کو تیار نہیں۔