National News

چین کے سی پی ای سی منصوبے میں ترکی کو شامل کرنے کی فراق میں پاکستان، ہندوستان کی بڑھے گی ٹینشن

چین کے سی پی ای سی منصوبے میں ترکی کو شامل کرنے کی فراق میں پاکستان، ہندوستان کی بڑھے گی ٹینشن

اسلام آباد: پاکستان اب چین کی اقتصادی راہداری (CPEC) میں  ترکی کوشامل کرنے کی فراق میں ہے۔ اسی مقصد سے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ترکی کو چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ اگر ترکی اس منصوبے میں شامل ہوتا ہے تو بھارت کی کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ یہ راہداری غلام کشمیر سے گزرتی ہے۔ بھارت شروع سے ہی اس راہداری پر ناراضگی کا اظہار کرتا رہا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی علاقے سے گزرتا ہے، اس لیے اس علاقے میں بیرونی طاقتوں کی کسی بھی قسم کی تعمیرات غیر قانونی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکی کو یہ تجویز اپنے دورہ انقرہ کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دی۔ پاکستانی میڈیا نے وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ چین، پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون ہونا چاہیے۔ ایسا ہو جائے تو اچھا ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کرنے سے ہم موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں گے۔ شریف نے کہا کہ اگر ترکی سی پی ای سی  منصوبے میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ چین کے ساتھ بات چیت کے لیے بھی تیار ہے۔ ایسا کرنے سے  انہیں خوشی ملے گی ۔ 
بتادیں کہ پاکستان کے بعد چین نے افغانستان میں بھی اپنے سی پی ای سی منصوبے کو  آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے بھی چین کے اس ارادے کی شدید مخالفت کی ہے۔ غورطلب ہے کہ CPEC چین کے پرجوش بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس کا مقصد ملک کے قدیم تجارتی راستوں کی تجدید کرنا ہے۔ چین کا یہ منصوبہ تقریبا 60 ارب ڈالر کا ہے۔ یہ کوریڈور چین کے مغربی سنکیانگ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے  جوڑتا ہے ۔ 
اس ماہ کے شروع میں شریف کے سرکاری دورے کے دوران، چین نے پاکستان کو ملک کے جاری اقتصادی اور تزویراتی منصوبوں کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ دونوں ممالک نے افغانستان کے بیرون ملک موجود اثاثوں پر پابندی سے ہٹانے کی بھی اپیل کی تھی۔چین کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں سی پی ای سی کو وسعت دینا اور اس کی ترقی میں تعاون کرنا چاہتا ہے۔
وہیں ،بھارت نے سی پی ای سی کو خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی کا کہنا ہے کہ بھارت سی پی ای سی کو تیسرے ملک تک توسیع دینے کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ منصوبہ ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل اس کی مخالفت کر رہا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top