اسلام آباد: ہندوستان نے منگل کی رات 'آپریشن سندور' کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے)میں دہشت گردوں کے نوٹھکانوںپر فضائی حملے کیے ہیں۔ ہندوستان کی اس کارروائی سے پاکستان میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ اب جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کا اجلاس ہوا، جس میں اہم وزراء ، وزرائے اعلی، آرمی چیف اور اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاک فوج کو جوابی کارروائی کا حق دیتے ہوئے اسے مکمل آزادی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان نے ہندوستانی حملوں کے جواب میں اپنے اس دعوے کو دہرایا ہے کہ اس کی سرزمین میں دہشت گردی کے کوئی کیمپ نہیں ہیں۔ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اس نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان نے ہندوستان کی فوجی کارروائی کے بعد امن کی اپیل کی ہے۔ ہندوستان کے فوجی حملوں کے بعد، پاکستان نے دعوی کیا کہ وہ امن چاہتا ہے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ ہندوستان نرم رویہ اپنائے۔
تاہم پاکستان کے رد عمل سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ ہندوستان کے اقدامات سے شدید متاثر ہے۔ ہندوستان نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (Pok) میں لشکر طیبہ اور جیش محمد کے دہشت گرد کیمپوں پر میزائل حملے کئے۔ یہ کارروائی پہلگام دہشت گردانہ حملے کے دو ہفتے بعد کی گئی اور اس نے پاکستان کے خلاف سخت پیغام دیا۔ پاکستان اب ہندوستان کی فوجی کارروائی کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔