انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان کو ایک ماہ کے اندر ایک بار پھر بڑا مالی ریلیف ملا ہے۔ ملک کی گہری معاشی مشکلات کے درمیان متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے پانچ بڑے بینکوں نے مل کر پاکستان کو پانچ سال کے لیے ایک ارب امریکی ڈالر کا قرض دیا ہے۔ یہ قرضہ پاکستان کی معاشی استحکام کو بڑھانے اور مالیاتی بحران پر قابو پانے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے بدھ (18 جون 2025) کو اس 'سنڈیکیٹڈ ٹرم فنانس' قرض پر دستخط کیے ہیں۔ اس قسم کے قرض میں، بہت سے بینک مل کر کسی ملک یا کمپنی کو قرض دیتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا دبئی اسلامک بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، ابوظہبی اسلامک بینک، شارجہ اسلامک بینک، عجمان بینک اور پاکستان کا ایچ بی ایل بینک اس اتحاد کا حصہ ہیں۔
پاکستان کی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دبئی اسلامک بینک اس قرضہ سکیم کا اسلامی عالمی رابطہ کار ہے جبکہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اس کے لیڈ منیجر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ قرض جزوی طور پر ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی طرف سے ضمانت یافتہ ہے، جس سے پاکستان کے مالیاتی استحکام کو مضبوطی ملے گی۔
وزارت کے مطابق، پاکستان تقریباً ڈھائی سال بعد مغربی ایشیائی مالیاتی منڈی میں کامیابی سے واپس آیا ہے، جو اس کی اقتصادی اصلاحات کی جانب ایک مثبت اشارہ ہے۔ یہ معاہدہ مغربی ایشیائی بینکوں کے ساتھ پاکستان کی نئی شراکت داری کی بھی علامت ہے۔
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ تاریخی فنانسنگ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جو کہ ADB کی گارنٹی اور علاقائی بینکوں کی مدد سے ممکن ہوئی۔ اس ماہ کے شروع میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان کو 800 ملین ڈالر کے مالیاتی اصلاحاتی پروگرام کی منظوری دی تھی۔
پاکستان آئی ایم ایف کی مدد سے 2023-24 میں دیوالیہ ہونے سے بچا تھا۔ اس کے بعد سے ملک نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 11 مہینوں میں، پاکستان نے قرض دہندگان کا اعتماد بحال کرتے ہوئے کرنٹ اکاو¿نٹ میں 1.8 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا ہے۔