اسلام آباد : پاکستان میں اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے لوگوں کو پاکستانی حکومت اور فوج نشانہ بنا رہی ہیں ۔ اقتدار کے خلاف مخالفت کی آواز بلند کرنے والے انسانی حقوق کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے ۔ پاکستانی فوج اور انتظامیہ کے ذریعے ایسے لوگوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتاہے ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے نے ٹویٹ کر بتایا کہ جمعہ کے روز قبول کیا کہ عظیم انسانی حقوق کارکن گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل سائبر جرم کے ایک معاملے میں پشاور میں قانون نفاذ افسروں کی حراست میں ہیں ۔
بتا دیں کہ پاکستان کا یہ قبولنامہ پروفیسر محمد اسماعیل کے لاپتہ ہونے کی واردات پر امریکہ کی پھٹکار کے بعد سامنے آیا ۔ گلالئی اسماعیل کے ذریعے تمام منچوں پر آواز بلند کئے جانے کے بعد آخر کار پاکستان نے قبول کرلیا ہے کہ گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل اس کی حراست میں ہے ۔
گلالئی اسماعیل نے الزام لگایا تھا کہ پشاور میں جمعرات کو ایک عدالت کے باہر پروفیسر محمد اسماعیل کا نا معلوم لوگوں نے اغوا کر لیا تھا ۔ بتا دیں کہ پاکستان گلالئی اسماعیل کے والدین پر دہشت گردانہ فنڈنگ کے الزام میں مقدمہ چلا رہ اہے ۔ اس واردات کے بعد ایمنیسٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی ریسرچر رابعہ محمود نے ٹویٹ کر کہا کہ پروفیسر محمد اسماعیل ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کی حراست میں ہیں ۔
امریکہ کی جنوبی اور وسط ایشیائی معاملات کی معاون سیکرٹری ایلس ویلز نے پاکستان میں ہورہے گلالئی اسماعیل کے لواحقین کی ہراسانی کو لے کر فکر ظاہر کی ۔ انہوں نے ٹویٹ کر کہا کہ پاکستانی شہریوں کی زادی کی عزت کریں ۔ گلالئی اسماعیل کے والد کو حراست میں لینے کے خلاصے پر فی الحال پاکستانی ایجنسی ایف آئی اے کا بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔