اسلام آباد: ہندوستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان نے اپنی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو قومی سلامتی کا نیا مشیر (این ایس اے)مقرر کر دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ملک اس وقت پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ این ایس اے کا اضافی چارج سنبھالیں گے۔ وہ ملک کے 10ویں این ایس اے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ آئی ایس آئی کے کسی حاضر سروس سربراہ کو بیک وقت دو اہم عہدوں کا چارج دیا گیا ہے۔
ملک کو اکتوبر 2024 میں آئی ایس آئی کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ "لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک ایچ آئی (ایم)، ڈی جی (آئی)، فوری طور پر قومی سلامتی کے مشیر کا اضافی چارج سنبھالیں گے۔ یہ تقرری جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنا ؤکے درمیان ہوئی ہے۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ملک اس سے قبل بلوچستان میں 'انفنٹری ڈویژن' اور وزیرستان میں 'انفنٹری بریگیڈ' کی کمان سنبھال چکے ہیں۔ انہیں 'سارڈ آف آنر' سے بھی نوازا گیا ہے۔
وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) میں چیف انسٹرکٹر اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 'فورٹ لیون ورتھ' اور 'رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز' کے گریجویٹ ہیں۔ برسوں کے دوران، وہ فوج میں مختلف قیادت کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ پاک این ایس اے کا عہدہ اپریل 2022 سے خالی تھا، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی حکومت کو اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ اس وقت ڈاکٹر معید یوسف این ایس اے کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔