نئی دہلی: نربھیا اجتماعی آبروریزی اور قتل کیس کے چار قصورواروں میں سے ایک مکیش کمار کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی طرف سے جاری دیٹھ وارنٹ کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں دائر رحم درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس دوران اے ایس جی اور دہلی حکومت نے ہائی کورٹ میں کہا کہ قصورواروں کو 22 جنوری کو پھانسی دینا مشکل ہوگا کیونکہ مجرم مکیش کی رحم کی درخواست پر صدر کے فیصلے کے بعد اسے 14 دن کا اور وقت دیا جائے گا۔
دراصل مکیش نے اپنی درخواست میں یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اگر اس کی رحم کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے تو اسے پھانسی کی تاریخ کے بارے میں 14 دن کا نوٹس دیا جائے۔عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ شتروگھن چوہان بنام بھارت سنگھ معاملے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق رحم کی درخواست کو مسترد کرنے اور پھانسی کی مقررہ تاریخ کے درمیان کم از کم 14 دن کا نوٹس ہونا چاہئے ،تاکہ ملزم مختلف عدالتی اختیارات استعمال کر سکے اور اس دنیا سے جانے کی آخری تیاریاں کر لے۔مکیش نے اپنی دلیل میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے آخری فیصلے، پھانسی کی سزا یا صدر کی کسی کارروائی پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے۔
وہیں مجرم مکیش کی درخواست پر جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل کی بنچ نے سماعت کرتے ہوئے قصورواروں کو پھٹکار لگائی کہ جان بوجھ کر اور بڑی چالاکی سے ایسی عرضیاں دائر کی جا رہی ہیں، ہائی کورٹ نے کہا کہ مجرم نظام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔مجرم مکیش نے منگل کو دیٹھ وارنٹ کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔اس معاملے کے چاروں ملزمان ونے شرما، مکیش کمار، اکشے کمار سنگھ اور پون گپتا کو 22 جنوری کو پھانسی دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
چاروںرد ملزمان کو 22 جنوری کو صبح 7 بجے تہاڑ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔وہیں مجرم مکیش نے صدر اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو بھی رحم کی عرضیاں بھیجی ہیں۔ عرضی میں دیٹھ وارنٹ پر روک لگانے کی بھی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ بصورت دیگر رحم مانگنے کے اس آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگی ۔بتا دیں کہ اس سے پہلے اس سے پہلے سپریم کورٹ نے منگل کو مکیش اور ونے کی کیوریٹو پٹیشن کو مسترد کر دیا تھا۔