National News

اسرائیل میں وزیر دفاع کی برطرفی کے خلاف ہزاروں مظاہرین نکل آئے سڑکوں پر

اسرائیل میں وزیر دفاع کی برطرفی کے خلاف ہزاروں مظاہرین نکل آئے سڑکوں پر

انٹرنیشنل ڈیسک: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے عدلیہ میں تبدیلی کے اپنے منصوبے کو چیلنج کرنے والے وزیر دفاع یوو گیلانٹ کو برطرف کرنے کے خلاف اتوار کی رات ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ تل ابیب میں، مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا اور بڑے الا ؤجلائے، جب کہ یروشلم میں نیتن یاہو کی نجی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کے ساتھ پولیس کی جھڑپ ہوئی۔ مظاہروں نے نیتن یاہو کے عدلیہ کی بحالی کے منصوبوں پر ایک ماہ سے جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا۔
گیلنٹ کی برطرفی سے اشارہ ملتا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے معاونین اس ہفتے اپنے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ گیلنٹ حکمران لیکود پارٹی کے پہلے سینئر رکن ہیں جنہوں نے کھل کر اس منصوبے کی مخالفت کی۔ نیتن یاہو کی حکومت اس ہفتے ایک بل پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جو حکمران اتحاد کو عدالتی تقرریوں پر حتمی فیصلہ دے گا۔ اس میں ایسے قوانین منظور کرنے کی بھی دفعات ہیں جو پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے اور قوانین کے عدالتی نظرثانی کو محدود کرنے کے لیے سادہ اکثریت کے ساتھ بااختیار بنائے گی۔
نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کا موقف ہے کہ اس منصوبہ سے عدالتی اور انتظامی شاخوں کے درمیان توازن بحال ہو گا۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون اسرائیل کے جمہوری نظام کو خراب دے گا اور اقتدار حکمران اتحاد کے حوالے کر دے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ قانون نیتن یاہو کے لیے بھی مفادات کا ٹکرا ؤہے، جنہیں بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا  ہے۔ اس منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد گزشتہ تین ماہ سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں جو کہ ملک کی 75 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج ہے۔
 نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو دیر گئے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وزیر اعظم نے گیلنٹ کو برطرف کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے بعد میں ٹویٹ کیاہمیں سب کو اپوزیشن کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے کہا کہ گیلنٹ کی برطرفی قومی سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہے اور تمام دفاعی اہلکاروں کی وارننگ کو نظر انداز کرتی ہے۔دریں اثنا، نیویارک میں اسرائیل کے قونصل جنرل اسف ضمیر نے احتجاج میں استعفی دے دیا۔



Comments


Scroll to Top