نیویارک : مشرقی یورپ کے ایک نو نازی گروپ کے لیڈر نے یہودیوں اور نسلی طور پر اقلیتی طبقات کے خلاف پرتشدد حملے کرانے کے لیے لوگوں کی بھرتی کرنے کی کوشش کے جرم کو قبول کر لیا۔ ان سازشوں میں سانتا کلاز کا بھیس اختیار کر کے بچوں کو زہریلی ' کینڈی 'بانٹنا بھی شامل تھا۔ وفاقی استغاثہ نے کہا کہ وہ بائیس سالہ میخائل چکھیکوشویلی کے لیے اٹھارہ سال تک کی قید کی سزا کی درخواست کریں گے۔ مجرم جارجیا جمہوریہ کا شہری ہے اور اسے کمانڈربُچر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چکھیکوشویلی نے بروکلین کی ایک وفاقی عدالت میں نفرت انگیز جرائم پر اکسانے اور بم اور رائسین بنانے کی معلومات پھیلانے کے الزامات کو قبول کر لیا۔
استغاثہ کے مطابق چکھیکوشویلی بین الاقوامی انتہاپسند گروپ ' مینِئیک مرڈر کلٹ' کا لیڈر ہے۔ یہ گروپ ایسے نظریے کو مانتا ہے جو نسلی اور مذہبی جنگ چھیڑنے کے مقصد سے تشدد کو بڑھاوا دیتا ہے۔ چکھیکوشویلی کو جولائی دو ہزار چوبیس میں مالدووا میں گرفتار کیا گیا تھا اور مئی دو ہزار پچیس میں اسے امریکہ کے حوالے کیا گیا۔ استغاثہ کے مطابق دو ہزار بائیس سے وہ کئی بار بروکلین آیا جہاں اس نے ایک معمر یہودی شخص کی پٹائی کرنے کا دعوی کیا اور دوسروں کو بنیادی طور پر پیغامات کے ذریعے اپنے گروپ کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں انجام دینے کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔ ایف بی آئی کے ایک انڈر کور ایجنٹ نے 2023 میں اس سے رابطہ کیا جسے اس نے کئی سازشوں میں شامل کیا۔
ان میں ایک منصوبہ سانتا کلاز کا لباس پہن کر نسلی طور پر اقلیتی لوگوں کو زہریلی کینڈی دینا تھا۔ استغاثہ نے بتایا کہ بعد میں بروکلین کے یہودی اسکولوں میں بچوں کو زہر دینے کا منصوبہ بھی بنایا گیا۔ استغاثہ کے مطابق چکھیکوشویلی نے بتایا کہ اسے امریکہ بڑا امکانات والا ملک لگتا ہے کیونکہ یہاں اسلحہ آسانی سے مل جاتا ہے۔ اس نے بے گھر لوگوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا کیونکہ حکومت کو ان کی موت کی بھی پروا نہیں ہوگی۔